تہران (نیٹ نیوز ) امریکی حکومت اور ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران آبنائے ہرمز کو بند کرنے کے لیے فوجی مشقوں کی تیاری کر رہا ہے تاکہ ایرانی تیل کی درآمدات پر عائد کردہ پابندیوں کے رد عمل میں ایرانی قیادت کی آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکیوں پرعمل درآمد کیا جاسکے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے امریکی حکام کی شناخت مخفی رکھتے ہوئے ان کے حوالے سے بتایا ہے کہ واشنگٹن کا خیال ہے کہ ایران آنے والے دنوں میں خلیجی پانیوں میں سب سے بڑی مشقیں کرنے کی تیاری کر رہا ہے، تاکہ کسی بھی وقت ضرورت پڑنے پر آبنائے ہرمز سے بحری جہازوں کی آمد و رفت روکی جا سکے۔
ایران کی طرف سے یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چھ اگست کو امریکا کی ایران پر نئی اقتصادی پابندیوں کا پہلا مرحلہ شروع ہو رہا ہے۔ امریکا کی طرف سے تہران پر عائد کردہ پابندیوں کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان شدید تناؤ اور کشیدگی پائی جا رہی ہے۔
رائٹرز کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ وہ آبنائے ہرمز بند کرنے کی امریکی دھمکیوں کے بعد سمندر میں ایرانی سرگرمیوں اور پاسداران انقلاب کی کارروائیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کیپٹن بیل ایرپان نے کہا کہ ہم آبنائے ہرمز، خلیج عرب اور خلیج عمان میں ایران کی بڑھتی کارروائیوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات جمع کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بحر الاحمرمیں عالمی بحری ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لیے امریکا خطے میں اپنے دیگر اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ ایران کی طرف سے خلیج عرب میں مشقوں کی تیاری کی خبریں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب حال ہی میں ایرانی صدر حسن روحانی نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکی واپس لے لی تھی۔
منگل کو تہران میں برطانوی سفیر رابرٹ ماکر سے ملاقات میں صدر روحانی نے کہا کہ ہم خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے والے اقدامات اور تیل کی سپلائی روکنے کے لیے کوئی قدم اٹھانے کے حق میں نہیں ہیں، مگر ایران کوبھی عالمی منڈیوں تک رسائی کا پورا پورا حق حاصل ہے۔