واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکا کی سترہ ریاستوں نے ٹرمپ انتظامیہ پر تارکین وطن کو ظالمانہ اور غیر قانونی طور پر منقسم کرنے کا ملزم ٹھہراتے ہوئے مقدمہ دائر کر دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقدموں کی زد میں آگئے، 17 امریکی ریاستوں نے تارکین وطن کے خاندانوں کو علیحدہ کرنے پر امریکی صدر کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا، واشنگٹن، نیویارک اور کیلی فورنیا سمیت مختلف ریاستوں نے ٹرمپ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ امریکی ریاستیں عدالت کی جانب سے خاندانوں کو پھر سے ملانے کا حکم حاصل کرنا اور علیحدہ کرنے کے عمل کو آئین کے منافی قرار دے کر ان کا خاتمہ چاہتی ہیں۔
امریکی سرحد کے ایک سکیورٹی سربراہ نے کہا ہے کہ بچوں کے ساتھ غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے والے تارکین وطن کے خلاف مقدموں کو عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔ کسٹمز اینڈ بورڈر پروٹیکشن (سی بی پی) کے کمشنر کیون میک الینن نے ٹیکساس میں میڈیا کو بتایا کہ ان مقدموں کو گذشتہ ہفتے معطل کر دیا گیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے صدر ٹرمپ کے ایک حکم کے بعد یہ پیشرفت ہوئی ہے جس میں انھوں نے تارکین وطن خاندانوں کو علیحدہ کرنے سے روکنے کی بات کہی ہے۔ لیکن صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ غیر قانونی طور پر امریکہ آنے والے خاندانوں کو ایک ساتھ حراست میں رکھا جائے گا۔ریپبلیکن صدر کو گذشتہ بدھ کو عوام کے دباؤ کے سامنے جھکنا پڑا اور انھوں نے خاندانوں کو ایک ساتھ حراست میں رکھنے کا ایگزیکٹو حکم نامہ جاری کیا تھا۔ حکومت اب تک2 ہزار سے زائد بچوں کوان کے والدین سے ملانے سے قاصر رہی۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے رواں سال مئی کے اوائل میں غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ اس نئی پالیسی کے تحت بلا اجازت سرحد پار کرنے والے خاندانوں کے بالغ افراد کو جیل بھیجا جارہا تھا جب کہ ان کے ساتھ آنے والے بچوں کو حکومت کی نگرانی میں چلنے والے کیمپوں میں رکھا گیا تھا۔ اس پالیسی کے تحت اپریل کے آخر سے جون کے وسط تک کل 2300 بچوں کو ان کے والدین یا سرپرستوں سے جدا کیا گیا۔
بعد ازاں اندرون و بیرونِ ملک ہونے والے سخت احتجاج کے بعد ٹرمپ حکومت نے 20 جون کو یہ پالیسی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔