عسیر میں شہد کی تیاری ایک کٹھن مرحلہ

Last Updated On 10 September,2018 03:45 pm

ریاض (نیٹ نیوز ) سعودی عرب کا صوبہ عسیر ماحولیاتی تنوع کے پیش نظر پورے سال قدرتی شہد کی تیاری کے حوالے سے امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ شہد کے اعلی معیار کو یقینی بنانے کے لیے مکھیاں پالنے والے نحل پرور افراد موسم کے لحاظ سے چھتّوں کو منتقل کرنے کے خواہاں رہتے ہیں۔ موسم گرما میں یہ نحل پرور ہزاروں چھتّے لے کر کوہ سراوات کا رخ کرتے ہیں جہاں موسم معتدل ہوتا ہے اور وہ پھول اور درخت وافر تعداد میں دستیاب ہوتے ہیں جن کو عسیر کے مشہور شہد کا اولین ذریعہ شمار کیا جاتا ہے۔

سعودی خبر رساں ایجنسی SPA کی رپورٹ کے مطابق عسیر صوبے کے ضلعے المجاردہ کے ایک مشہور نحل پرور محمد عبدہ الشہری کہتے ہیں کہ شہد کے چھتوں کو بلند مقامات اور کوہ سراوات کی جانب لے کر جانے کا مقصد انہیں موسم گرم کی شدید گرمی کے اثر سے محفوظ رکھنا ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں پہاڑی سلسلے میں واقع بعض درختوں سے اچھے معیار کے شہد کا حصول بھی مطلوب ہوتا ہے۔

الشہری نے مزید بتایا کہ موسم سرما میں تہامہ عسیر کے ہموار اور چٹیل علاقے نحل پروروں کا پسندیدہ مقام ہوتا ہے۔ یہاں موسم معتدل ہوتا ہے اور بارشوں کا تناسب کافی زیادہ ہوتا ہے جو بہترین معیار کا شہد پیدا کرنے والے درختوں کے پھلنے پھولنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
پانی ، ماحولیات اور زراعت کی سعودی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق عسیر صوبے میں نحل پروروں کی تعداد 5656 کے قریب ہے جب کہ شہد کے چھتوں کی مجموعی تعداد تقریبا 18 لاکھ 9 ہزار 920 ہے۔

اگرچہ نحل پروروں کی ایک بڑی تعداد شہد کی تیاری کے لیے روایتی طریقوں پر ہی قائم ہے۔ تاہم اب انہوں نے پیداوار کو بڑھانے کے لیے جدید طریقے اپنانا شروع کر دیے ہیں۔ جدید خطوط پر نحل پروری سے شہد کی مکھیوں کی جانچ، ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا اور مکھیوں کے مختلف امراض کا پتہ چلانا بھی آسان ہو گیا ہے۔ نحل پرور افراد جدید طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے روایتی چھتوں کے مقابلے میں بہت زیادہ مقدار میں شہد حاصل کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں شہد کی مکھیوں کو انتہائی گرمی اور سردی سے بچایا جا سکتا ہے۔

عسیر صوبے کے تجربہ کار نحل پرور افراد مملکت کے بیرون سے درآمد نہ کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ اس کی وجہ بعض بیماریوں کا مقامی چھتوں میں منتقل ہو جانا ہے۔
پانی ، ماحولیات اور زراعت کی سعودی وزارت مقامی نحل پروروں کو مختلف خدمات پیش کرتی ہے تا کہ اعلی معیار کا شہد تیار کیا جا سکے۔ اس حوالے سے حکومت کی جانب سے دیے گئے خصوصی پرمٹ کے ذریعے نحل پرور زراعتی ترقیاتی فنڈ سے قرضہ حاصل کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں نحل پروروں کی رہ نمائی کے ساتھ ساتھ انہیں ریاض میں شہد کی مرکزی تجربہ گاہ تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔

وزارت کے ذرائع کے مطابق نحل پروروں کے تعاون کے لیے انجمنوں کے قیام کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ مملکت کی سطح پر اب تک ان کی تعداد 10 ہو چکی ہے جن میں دو عسیر کے صوبے میں ہیں۔
عسیر میں حکومت کی جانب سے موسم گرما اور موسم سرما میں شہد کے میلوں کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں سعودی حکومت نحل پروروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات اور خدمات پیش کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

سعودی عرب کے ترقیاتی منصوبے ویژن 2030 میں بھی مملکت میں شہد کی پیداوار کے شعبے کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں اقتصادی آمدن اور شہریوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔