3 کروڑ برس پرانی ڈائنوسار جیسی نئی مخلوق کی باقیات دریافت

Last Updated On 12 July,2018 09:32 am

بیونس آئرس: (روزنامہ دنیا) اس کرہ ارض پر اتنے بڑے بڑے جانور رہتے تھے کہ ان میں سے کچھ کا وزن تو ایک خلائی شٹل جتنا ہوا کرتا تھا۔ یہ نودردیافت شدہ باقیات ایک نئی مخلوق کی ہیں اور اسے انجینٹیا پرائما کا نام دیا گیا ہے۔

تازہ دریافت کے دوران ارجنٹینا کے شمالی مغربی حصے میں محققین کو نئے قسم کے ڈائنوسار کی باقیات ملیں۔ انہیں کل چار ڈھانچے ملے جو خلائی شٹل جتنے ڈائنوسار کے ہیں۔ ان میں ایک طرح کے تین ہیں۔

ڈاکٹر سیسیلا اپالڈیٹی کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ ایک نئی مخلوق ہے اس لیے ہم نے اس کا نام انجینٹیا پرائما رکھا ہے۔ یہ لاطینی لفظ ہے جس کا مطلب ہے ’پہلا دیو قامت‘۔ یہ ڈائنوسار تین کروڑ سال قدیم ہیں جس دور میں لمبی گردن والے سبزی خور ڈیپلوڈوکس اور براچیو سارز ہوا کرتے تھے ۔یہ ایک گروہ ’سارو پوڈو مورفس‘ کا رکن ہے۔ یہ آخر کار چار ٹانگوں والے جانور بنے جو کرہ ارض پر چلنے والے سب سے بڑے جانور تھے۔ ڈاکٹر سیسیلا اپالڈیٹی کے خیال میں شاید اس سے بڑے اور عجیب ڈائنوسارز ہوں جو ابھی دریافت ہونا باقی ہیں۔