خبر رساں ادارے کے مطابق افغان دارالحکومت کابل کے رہائشی سیداسداللہ پویا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کا نام ڈونلڈ ٹرمپ اس امید کے ساتھ رکھا ہے کہ ان کا بیٹا بھی بڑا ہو کرارب پتی بنے گا۔ جب انہوں نے اپنے بیٹے کا نام ڈونلڈ ٹرمپ رکھا تو وہ امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کو بطور سیاستدان نہیں جانتے تھے، جو اس وقت صدارتی مہم میں مصروف تھے۔ بلکہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو مشہور ارب پتی کاروباری شخصیت کے طور پر جانتے تھے۔
اسد نے بتایا کہ اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کاروبار میں کامیابی کے حوالے سے لکھی گئی کتابوں کو پڑھ رکھا تھا اور وہ ارب پتی امریکی تاجر سے متاثر تھا۔ سید اسد کے 18 ماہ کے بیٹے کی شناختی نام والی پوسٹ فیس بک پر شیئر کی گئی جو افغانستان سمیت دنیا بھر میں پھیل گئی۔
انہوں نے بتایا کہ بیٹے کا نام ڈونلڈ ٹرمپ رکھنے پر انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں ملیں اور لوگوں کی جانب سے ان کے لیے انتہائی نامناسب الفاظ بھی استعمال کیے گئے۔ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد یہ معاملہ اتنا بڑھا کہ مجھے اپنا اکاؤنٹ بند کرنا پڑا۔