کیپ کیناورل: کرہ ارض پر جھیلوں اور پانی ذخائر کی تحقیق کرنے والے ناسا کے جدید ترین سیٹلائٹ نے خلاء میں کام شروع کر دیا، طاقتور سیٹلائٹ اتنی تفصیلی تصاویر اور ویڈیو فراہم کرے گا کہ اس سے جھیلوں اورسمندروں کے بہاؤ اور لہروں کو سمجھنے میں مدد ملے گی، حاصل ڈیٹا سے خشک سالی اور سیلاب کی پیشگوئی بھی ممکن ہو سکے گی۔
زمین کی سطح پر جھیلوں اور میٹھے پانی کے بڑے ذخائر پر تحقیق کرنے والے اس سیٹلائٹ کو سرفیس واٹر اینڈ اوشن ٹوپوگرافی (ایس ڈبلیو او ٹی) کا نام دیا گیا ہے، ناسا کو اس عمل میں فرانس کی خلائی ایجنسی اور دیگر اداروں کا تعاون بھی حاصل ہے، منصوبے پر 1 ارب 20 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سیٹلائٹ کے ذریعے کی جانے والی تحقیقات کی بدولت خاص طور پر جھیلوں کی نقشہ کشی سے ہماری سمجھ بوجھ یکسر بدل کر رہ جائے گی، سیٹلائٹ کی مدد سے بدلتے موسم کے تناظر میں آبگاہوں، جھیلوں، پانی کے ذخائر، سمندروں کی بلندی، معیار اور بدلتے ہوئے عوامل پر تحقیق ہو گی۔
ناسا کے منصوبے کا حصہ بننے والے پروفیسر سیم کیلی نے بتایا کہ طاقتور سیٹلائٹ اتنی تفصیلی تصاویر اور ویڈیو فراہم کرے گا کہ اس سے جھیلوں اورسمندروں کے بہاؤ اور لہروں کو سمجھنے میں بہت مدد ملے، یہ بھی معلوم کیا جا سکے گا کہ جھیلوں میں آلودگی کہاں بڑھ رہی ہے۔
ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ یہ سیٹلائٹ ہمارے آبی ذخائر سے متعلق بھی آگاہی فراہم کرے گا کہ ہمارے پاس کتنا پانی ہے اور کس حالت میں ہے جبکہ تحقیق سے حاصل شدہ ڈیٹا کی مدد سے خشک سالی اور سیلاب کی بھی پیشگوئی کی جا سکے گی۔