لاہور: (دنیا نیوز) ماں بچے کی صحت اور غذائیت کے پروگرام کے نام پر کروڑوں روپے کی مبینہ کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔
ماں بچے کی صحت اور غذائیت کے پروگرام میں مبینہ کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ گزشتہ دور حکومت میں شروع ہونے والے اس منصوبے میں بھی کروڑوں روپے کے گھپلوں کے انکشافات سامنے آنے لگے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی انسپکشن ٹیم کی جانب سے معاملات کی فوری تحقیقات اور کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
سی ایم آئی ٹی کی دستاویزات کے مطابق صوبے کے ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کے نام پر ٹی سی ایس کو غیر قانونی ٹھیکہ دیا گیا۔ ادویات کی خریداری اور دیگر ٹھیکے مہنگے دینے کے لئے پیپرا رولز سمیت دیگر قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔
ذرائع کے مطابق ہسپتالوں میں 350 سے زائد ایمبولینسوں کو فی کلومیٹر 20 کے بجائے 35 روپے ٹھیکہ دیا گیا۔ سابق سیکرٹری علی جان اور ڈی جی ہیلتھ مختار شاہ کی ملی بھگت سے میسٹیک کمپنی کو نوازا گیا۔
دستاویزات میں الزام لگایا گیا کہ وئیر ہاؤس میں ادویات رکھنے کا ٹھیکہ بھی غیر قانونی طور پر اسی کمپنی کو دیا گیا۔ سرکاری دستاویزات میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ ہیشکو کمپنی کے مالک چودھری شفیق سابق سیکرٹری پرائمری ہیلتھ علی جان کے کارِ خاص ہیں۔
مختار شاہ کو غیر قانونی طور پر 5 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر بھرتی کیا گیا۔ وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم نے سیکرٹری ہیلتھ کو خط لکھ ڈالا۔ ذرائع کے مطابق علی جان اور مختار شاہ سمیت کئی افسران پر مبینہ کرپشن میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
دوسری جانب ڈاکٹر مختار شاہ کا کہنا ہے کہ الزامات بے بنیاد ہیں، سب کام میرٹ پر ہوئے ہیں تاہم محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ معاملات کی تحقیقات پر جواب دے دیا ہے۔