بدقسمتی سے ملک میں آئین بھی محفوظ نہیں، ہم دھاندلی کا الیکشن نہیں مانتے: فضل الرحمان

Published On 06 March,2024 07:06 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں آئین بھی محفوظ نہیں رہا۔

مولانا فضل الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 73ء کا آئین سب کو قابل قبول تھا، جس کی بنیاد پر ہم ایک قوم ہیں، 1977ء میں تحریک چلی جو قومی اتحاد کی تحریک تھی، میرے والد اس کی قیادت کر رہے تھے، یہ تحریک دھاندلی کے خلاف چلائی گئی، ہماری گھٹی میں ہے کہ ہم دھاندلی کا الیکشن نہیں مانتے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اس وقت جیل بھری پھر مذاکرات ہوئے، معاہدہ لکھا گیا، اگلے روز دستخط ہونے تھے مگر پھر پانچ جولائی آئین کو اپنے ساتھ لے گیا، میرے والد کے انتقال کے بعد پچاسی تک میں جیل میں رہا، اس آئین کی اپنی اہمیت ہے، ہم آمریت کے خلاف لڑے۔

انہوں نے کہا کہ فیصلے عوام نے کرنے ہیں یا اسٹیبلشمنٹ نے کرنے ہیں؟ ہمیں بیرونی دنیا کے اثرو رسوخ سے باہر نکلنا چاہئے، پسماندہ ممالک ہوں یا ترقی یافتہ ہوں دو طریقوں سے انہیں کنٹرول کیاجاتا ہے، بین الاقوامی اداروں سے کنٹرول کیا جاتا ہے یا معیشت اور جمہوریت سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔

فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہماری سیاست اُن کے ہاتھوں میں ہے اور معیشت آئی ایم ایف، ورلڈ بینک کے ہاتھ میں چلی گئی، چین بعد میں بھارت ساتھ آزاد ہوا، جی ڈی پی ہم سے کہیں آگے ہے، ملک کی بدحالی کے لئے سیاسی اور معاشی عدم استحکام ہے، ہم اپنا ایٹم بم نہیں سنبھال پا رہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستان کی عدلیہ کا کوئی فیصلہ دنیا کی کسی عدالت میں بطور نظیر پیش نہیں کیا جاتا، کیسے پیش کیا جائے، ذوالفقار بھٹو ریفرنس میں اب کہا کہ اس وقت عدلیہ نے صحیح فیصلہ نہیں دیا تھا، اب عدلیہ کو جھنجوڑنا ہوگا کہ بندے دے پتر بنو۔