اسلام آباد: (دنیانیوز) الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کافیصلہ محفوظ کرلیا۔
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے 20 روز میں انتخابات کرانے کا کہا جس پر ہم نے آرڈر کے تحت الیکشن کرائے۔
پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر علی ظفر نے انٹراپارٹی انتخابات میں الیکشن کمیشن کے دائرہ کار پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ انٹراپارٹی انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن ریگولیٹر ہے ٹربیونل نہیں ، الیکشن کمیشن نے20دن کےاندرانتخابات کا حکم دیا تھا،جب بلا مقابلہ انتخاب ہو تو ووٹنگ کی ضرورت نہیں ہوتی،بلا مقابلہ انتخابات کوئی غیر قانونی کام نہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے بیرسٹر علی ظفر سے مکالمہ میں کہا آپ کہہ رہے ہیں کہ درخواست گزار پی ٹی آئی کے ممبر نہیں ہیں جبکہ ممبر الیکشن کمیشن نے کہا آپ کہہ رہے کہ یہ نظریہ ضرورت کے تحت ہوا، اعلان سے کوئی چیئرمین بن سکتا ہے؟
بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا ہمارے رول میں ہے کہ سیٹ خالی ہو اور وقت کم ہو تو سیکرٹری جنرل چیف الیکشن کمشنر نوٹیفائی کرتا ہے، جس پر ممبر الیکشن کمیشن نے کہا ہم نے جو آرڈر دیا تو اس میں چئیرمین اور سیکرٹری جنرل نہیں رہے، آپ کے عہدیدار ختم ہو گئے، اس عبوری دور میں کون چیئرمین تھے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا قانون کے تحت پرانے چیئرمین ہی رہیں گے، ابھی صدر مملکت کی مدت ختم ہوئی لیکن آئین کے تحت وہ اب بھی صدر ہیں، ضرورت نہیں تھی لیکن ہم نے پھر بھی الیکشن شیڈول سب آفسزکے باہر لگا دیا۔
ممبر کمیشن نے استفسار کیا سارے ملک کے الیکشن پشاور میں ہوئے، جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہر پارٹی کا الیکشن ایک ہی جگہ ہوتا ہے، پی ٹی آئی الیکشن شیڈول میڈیا میں آیا، نومبر 30 کو الیکشن کمیشن کو بھی ارسال کر دیا کہ ہمیں پولنگ کے دن سکیورٹی فراہم کی جائے، ہمارے 8 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 6 لاکھ سمندر پار پاکستانی ہیں، اس عمل کے دوران کسی نے کاغذات نامزدگی نہیں لیے اور کسی نے پارٹی چیف الیکشن کمشنر سے رابطہ نہیں کیا، ہم نہیں کہہ سکتے کہ آؤ آکر الیکشن لڑو، یہ الیکشن لڑنا رضاکارانہ ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا آپ تو جلسے بھی نیٹ پر رکھتے ہیں، سکندر سلطان راجا کے ریمارکس پر الیکشن کمیشن میں قہقہے گونج اٹھے ۔
ممبر کمیشن نے استفسار کیا آپ کے کاغذات نامزدگی کہاں سے مل رہے تھے جس پر پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا ہمارے فارم مرکزی آفس اور باقی افسز سے بھی مل رہے تھے، درخواست گزاروں نے اپنی درخواست میں کوئی پینل نہیں لگایا، پورے ملک کو معلوم تھا الیکشن ہو رہا ہے، یہ کوئی چھپا ہوا الیکشن نہیں تھا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کوئی الیکشن نہیں ہوا صرف سیلیکشن ہوا ہے، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔
الیکشن کمیشن میں درخواست گزاروں کے جواب الجواب مکمل ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق سوالنامہ جاری کردیااور کیس کی مزید سماعت کل دو بجے تک ملتوی کردی۔
الیکشن کمیشن ہمارا سرٹیفکیٹ جاری کرے، چیئرمین پی ٹی آئی کامطالبہ
بعدازاں چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے میڈیا سےگفتگو کرتےہوئے کہا کہ اگر سرٹیفکیٹ کا اجرا نہیں کرتے تو جمہوریت کا نقصان ہوگا، الیکشن کمیشن کا کام صاف اور شفاف انتخابات کرانا ہے،اکبر ایس بابرپلانٹڈ شخص ہے، انٹراپارٹی الیکشن ہوجائیں توالیکشن کمیشن کااختیار نہیں کہ عمل دخل کرے۔
بیرسٹرعلی ظفرنے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 14درخواست گزاروں میں کوئی بھی پی ٹی آئی کاممبر نہیں،ان 14لوگوں میں سے ایک نے بھی درخواست نہیں دی کہ ہم الیکشن لڑنا چاہتے ہیں، کسی کوالیکشن پراعتراض ہےتو اسے ثابت کرناہوگا کہ وہ پارٹی کاممبر ہے ، قانون کہتا ہے ہر پارٹی نے انٹراپارٹی الیکشن خود کرانے ہیں۔