مظفرآباد: ( محمد اسلم میر ) گزشتہ ہفتے آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں ایک بل پیش کیا گیا، اس بل کے مطابق تھرڈ پارٹی ریکروٹمنٹ منسوخ کر کے صرف محکمہ تعلیم تک این ٹی ایس کا نفاذ جاری رہے گا جبکہ دیگر سرکاری محکمہ جات خود مختلف آسامیوں پر بھرتیاں کریں گے۔
بل کے متن کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کے وزراء کی مراعات میں بھی اضافہ کیا گیا ہے ، وزیر کو سرکاری گھر کے لئے ماہانہ 55 ہزار روپے کرایہ کی مد میں دیا جائے گا جبکہ مہمانوں کی خاطر تواضع کے لئے پچیس ہزار اور افراط زر کے اثر کو ختم کرنے کے لئے ماہانہ دس ہزار روپے نقددیے جائیں گے۔
بل کے مندرجات میں سابق وزرائے اعظم کو ایک گریڈ 16 کا سرکاری ملازم ، ڈرائیور، گن مین اور ان کی رہائش گاہوں کی حفاظت کیلئے تین پولیس اہلکار ملیں گے جبکہ 3 ہزار سی سی سرکاری گاڑی بشمول 400 لیٹر پٹرول بھی سرکاری خزانے سے دیا جائے گا۔
سابق وزرائے اعظم کی مراعات میں اضافے کے خلاف حکمران اتحاد کی اہم جماعت مسلم لیگ نواز کے صدر شاہ غلام قادر نے قانون ساز اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ دیہات میں آزاد جموں و کشمیر کی عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور سابق وزرائے اعظم کے لئے حکومت آزاد جموں و کشمیر نے خزانے کے منہ کھول دیے ہیں ، اسی رقم سے ہسپتالوں کے لئے مشینری کی خریداری کی جاسکتی تھی ۔
مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا تھا کہ کوئی معزز رکن اسمبلی اگر آزاد جموں و کشمیر میں وزارت اعظمی کے منصب پر پہنچا تو ان کے لئے اعزاز کی بات ہے لیکن اس منصب کی آڑ میں مراعات کا حصول قابل ستائش عمل نہیں ہے۔
مسلم لیگ نواز کے صدر شاہ غلام قادر نے کہا کہ حکومت سابق وزرائے اعظم کو بے تحاشا مراعات دینے کے حوالے سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی سابق وزرائے اعظم کو اضافی مراعات دینے کی مخالفت کی تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قانون ساز اسمبلی قاسم مجید نے کہا کہ جو سابق وزرائے اعظم سیاست سے ریٹائر ہو چکے ہوں انہیں مراعات دینے میں کوئی برائی نہیں لیکن جو سابق وزرائے اعظم عملی سیاست اور قانون ساز اسمبلی کا حصہ ہیں وہ یا تو رکن قانون ساز اسمبلی یا سابق وزرائے اعظم کی حیثیت سے مراعات لیں۔
آزاد جموں و کشمیر کے عام شہریوں ، وکلا ، تاجر اور سول سوسائٹی کے ممبران نے بھی سابق وزرائے اعظم کی اضافی مراعات کے خلاف شدید ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کیا آزاد جموں وکشمیر کے لوگ چند افراد کی عیاشیوں کے لئے ٹیکسز دیتے ہیں ؟
سابق وزرائے اعظم بیرسٹر سلطان محمودچودھری ، سردارعتیق احمد خان، سردار یعقوب، فاروق حیدر، چودھری عبدالمجید، اور عبدالقیوم نیازی مراعات لےرہے ہیں جبکہ سابق وزیر اعظم اورصدراستحکام پاکستان پارٹی آزاد جموں و کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے مراعات لینے سے انکار کردیا، انہوں نے کہا کہ انہیں عوام نے خدمت کے لئے وزارت عظمیٰ کے منصب پر پہنچایا تھا جوان کے لئے سب سے بڑے اعزاز کی بات ہے، وہ بطور سابق وزیراعظم آزادجموں وکشمیر کسی قسم کی مراعات نہیں لیں گے اور سیاست کو مراعات کے حصول کے لئے استعمال نہیں کریں گے اور نہ ہی وہ اس سوچ کے آدمی ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعظم چودھری انوار الحق نے دنیا نیوز کی پندرہویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کے بعد کہا کہ این ٹی ایس پوری طرح بحال ہے بلکہ اس میں جو خامیاں تھیں انکو دور کیا جارہا ہے، عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ عوام پر خرچ کیا جائےگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کی ہدایت پر آزاد کشمیر بھر میں ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرز کو ترجیحی بنیادوں پر آٹے کی فراہمی کو یقینی بنانے کا کہا ہے، اگر مستحقین کو بر وقت آٹا نہ ملاُتو اس کی ذمہ داری ڈپو انچارج اور متعلقہ ڈیلر کی ہو گی۔
چودھری انوار الحق نے واضح کیا کہ پہلی بار ایک عام آدمی براہ راست سیکرٹری خوراک، ناظم اعلی خوراک اور ناظم خوراک سے ٹیلیفون پر رابطہ کر کے شکایات درج کر سکتے ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ جب سے انہوں نے اقتدار سنبھالا ہے اس دوران کل 21 ارب روپے کے منصوبے شروع کئے گئے اور ان میں اگر کہیں مالی بد عنوانی یا بے ضابطگی ہو تو وہ اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کریں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ سابق وزرائے اعظم کے مقابلے میں موجودہ وزیر اعظم چودھری انوار الحق نے سب سے پہلے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کیا، حکومت کے وہ تمام دروازے اور راہداریاں بند کر دیں جہاں سے مبینہ کرپشن ہوا کرتی تھی۔
بچت کے حوالے سے وزیر اعظم چودھری انوار الحق داد و تحسین کے مستحق ہیں اور پہلی بار ایسا ہوا کہ آزاد جموں وکشمیر وزیر اعظم سیکریٹریٹ کا بجٹ ماہانہ سوا کروڑ روپے سے کم ہو کر بارہ سے پندرہ لاکھ روپے تک لایا گیا ، یعنی آزاد جموں و کشمیر میں وزیر اعظم چودھری انوارالحق نے بچت کا آغاز اپنے دفتر سے کیا یوں ماہانہ اپریل 2023 سے ایک کروڑ روپے کی بچت وزیر اعظم سیکریٹریٹ سےشروع کی گئی اور اب تک دس کروڑ روپے کی صرف وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر کے دفاتر کے اخراجات کم کر کے بچت کی گئی ۔
ماحولیاتی توازن کو بر قرار رکھنے کے لئے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے جنگلات کی کٹائی پر مکمل پابندی لگا دی اور گزشتہ ستر سال کے دوران پہلی بار ٹمبر مافیا کو آڑے ہاتھوں لیا گیا، موجودہ حکومت میں اشجار کی کٹائی پر پابندی کے بعد ایک درخت کی ٹہنی کاٹنے کی کسی میں جرات پیدا نہ ہوئی۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق کے ماحول دوست اقدامات کو نہ صرف ملکی سطح پر سراہا گیا بلکہ دیگر صوبوں کو ماحولیاتی آلود گی ختم کرنے اور جنگلات بچانے کے لئے آزاد جموں و کشمیر کی حکومت کے اقدامات اور جنگل کاٹنے پر پابندی کو اپنانے کا مشورہ بھی دیا جا رہا ہے۔