لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے ایل پی جی سلنڈر والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے معاملے پر محکمہ ٹرانسپورٹ کو ایک ماہ میں فیصلے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار شہری شیخ لطیف شاہد کی جانب سے وکیل احمد عبداللہ ڈوگر نے دلائل دیئے۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں غیر معیاری سلنڈروں میں غیر قانونی فلنگ کی جا رہی ہے، مسافر گاڑیوں کے گیس سلنڈر پھٹنے سے کئی افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، گاڑیوں میں ایل پی جی کی غیر قانونی فلنگ کرنے والوں کے خلاف صرف کاغذی کارروائیاں کی جاتی ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ گیس سلنڈر والی مسافر ویگنیں اور بسیں چلتے پھرتے بم بن گئے، ٹرانسپورٹرز نے غیر قانونی طور پر گیس سلنڈر سیٹوں کے عین نیچے نصب کر رکھے ہیں، گیس سلنڈر والی گاڑیوں کے حادثات میں متعدد طلباء جاں بحق ہو چکے، ٹرانسپورٹ اتھارٹی مسافر ویگنوں اور گاڑیوں میں ناقص گیس سلنڈروں کا استعمال نہیں روک سکی۔
دوران سماعت وکیل احمد عبداللہ نے مزید کہا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ اتھارٹی ٹرانسپورٹرز کے غیر قانونی اقدامات کے سامنے بے بس نظر آتی ہے، ٹرانسپورٹرز کرایہ پٹرول کے استعمال کا وصول کرتے ہیں جبکہ گیس کا استعمال کر کے بھاری منافع کماتے ہیں، وہیکلز کو کلیئرنس دینے والے اداروں کی کارکردگی صفر ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ مسافر ویگنوں میں ایل پی جی کے استعمال پر پابندی کا حکم دے، عدالت غیر معیاری سلنڈروں کی گاڑیوں میں تنصیب کے خلاف بلا تفریق کارروائی کا حکم دے۔
بعدازاں عدالت عالیہ نے چیف ایگزیکٹو پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی کو ایک ماہ میں درخواست پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔