لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے کمشنر لاہور کو شہر بھر میں سموگ ایمرجنسی ڈیکلیئر کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا سمیت دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت کمشنر لاہور سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ آپ اس شہر کے مالک ہیں، آپ کمشنر ہیں، آپ نے شہر کی کیا حالت کر دی ہے؟ آپ کو شہر کی صورتحال دیکھ کر شرمندگی ہونی چاہیے۔
عدالت نے کمشنر لاہور کو سموگ ایمرجنسی ڈیکلیئر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کو تاحکم ثانی سیل کیا جائے، عدالت نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو بھی بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کمشنر صاحب! آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔
عدالت عالیہ نے کہا کہ سموگ پورے پنجاب میں ہے، لاہور میں انڈر پاسز پر ٹائلوں کا کام شروع کر دیا گیا، ہائیکورٹ نے انڈر پاسز کی مرمت کا کام دن کے وقت کرنے سے روکتے ہوئے انڈر پاسز کی مرمت کا کام رات 12 بجے کے بعد شروع کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اگر آپ پہلے سے ہی سموگ کا دھیان نہیں رکھیں گے تو وقت آنے پر کچھ نہیں ہوگا، آپ انڈسٹریوں کے خلاف ایکشن لیں، انڈسٹری والے پولیس اور ماحولیات والوں کے ساتھ مل کر یہ سب کر رہے ہیں ، سکولوں اور کالجوں کی اسمبلیوں میں بچوں کو اس بارے میں آگاہ کریں، بچے جہاں چمنیوں میں سے دھواں نکلتا دیکھیں تو ہیلپ لائن پر کال کریں۔
عدالت نے حکم دیا کہ اس حوالے سے ایک ہیلپ لائن بنائیں، سائیکل چلانے کے رجحان کو فروغ دیں، لوگ کچھ پیسوں میں کرائے پر سائیکل لیں گے اور استعمال کریں گے، سموگ پورے لاہور کا مسئلہ ہے، صرف میرے اور آپ کے بچوں کا نہیں۔
کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ ٹیپا کی ذمہ داری لگائی ہے کہ چھڑکاؤ کیا جائے۔
بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے سموگ و آلودگی تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر مزید سماعت 3 نومبر تک ملتوی کر دی۔