لاہور: (محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ نے اکتوبر سے جنوری تک ترقیاتی منصوبوں کیلئے این او سی جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کے تدارک کیلئے دائر درخواستوں کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکم جاری کر دیا۔
جسٹس شاہد کریم نے محکمہ ماحولیات کو اکتوبر سے جنوری تک ترقیاتی منصوبوں کیلئے این او سی جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی، ان مہینوں میں سموگ اور آلودگی زیادہ ہوتی ہے، عدالت نے کمشنر کی یقین دہانی کے بعد بابو صابو انٹرچینج کے قریب ترقیاتی منصوبہ کے خلاف حکم امتناعی واپس لے لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم سموگ کے تدارک کیلئے تاریخی اقدامات کر رہے ہیں جس کے باعث اس مرتبہ سموگ میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، عدالتی حکم پر عمل درآمد کر کے ماحولیاتی کمیشن کی سربراہ حنا حفیظ اللہ اور سینئر ممبر سید کمال حیدر کی جانب سے ہر سماعت پر رپورٹ پیش کی جاتی ہے جس کے باعث دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں، آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں اور اینٹوں کے بھٹوں کے مالکان کے خلاف کارروائی سے متعلق رپورٹس پیش کی گئیں۔
اس سارے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک کے حوالے سے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر گزشتہ سماعت کا تحریری حکم جاری کیا۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ الیکٹراک موٹر بائیک اور سائیکلوں کا استعمال کرنے والوں کیلئے حوصلہ افزا پالیسی بنائی جائے، لاہور میں سائیکل کرائے پر دینے کیلئے مختلف پوائنٹ بنانے کیلئے سکیم بنائی جائے تاکہ شہری مناسب کرائے پر سائیکلیں حاصل کر سکیں، کمشنر لاہور ایسی پالیسی اور سکیم بنانے کیلئے اقدامات کرے۔
جسٹس شاہد کریم نے تحریری حکم میں محکمہ ماحولیات کو اکتوبر سے جنوری تک ترقیاتی منصوبوں کیلئے این او سی جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی اور کہا کہ ان مہینوں میں سموگ اور آلودگی زیادہ ہوتی ہے، عدالت نے کمشنر کی یقین دہانی کے بعد بابو صابو انٹرچینج کے قریب ترقیاتی منصوبہ کے خلاف حکم امتناعی واپس لے لیا اور پراجیکٹ پر کام کرنے کی اجازت دیدی۔
عدالت نے کمشنر لاہور ننکانہ صاحب اور شیخوپورہ کی حدود میں اینٹوں کے بھٹوں کو نئی ٹیکنالوجی پر منتقل کروانے کے احکامات بھی جاری کر دیئے ہیں۔
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ سموگ پر قابو پانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور فیکٹریوں کیخلاف بلا امتیاز کارروائی جاری رکھی جائے۔
لاہور ہائی کورٹ نے عمل درآمد رپورٹ 3 نومبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔