گوجرانوالہ: (دنیا نیوز) گوجرانوالہ کی اینٹی کرپشن عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کو کرپشن کے 2 مقدمات سے بری کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے کچھ دیر محفوظ رکھنے کے بعد فیصلہ سنا دیا۔
چودھری پرویز الہٰی کو گوجرانوالہ کچہری میں سینئر سول جج محمد افضل کی عدالت میں پیش کیا گیا، اس دوران کچہری میں سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے، وکلا اور میڈیا کے علاوہ کسی کو احاطہ عدالت میں نہیں آنے دیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر چودھری پرویز الہٰی کو کرپشن کے 2 مقدمات کے الزام میں گوجرانوالہ کی اینٹی کرپشن کی عدالت میں پیش کیا گیا، سابق وزیر اعلیٰ نے جج کے روبرو کھڑے ہو کر اپنی حاضری لگوائی۔
مقدمات پر دونوں جانب سے دلائل دیئے گئے، پراسیکیوشن ٹیم کی جانب سے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، جس پر پرویز الہٰی کے وکلاء نے ریمانڈ کی بھرپور مخالفت کی۔
دوران سماعت سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی نے عدالت کو بتایا کہ مجھے حوالات میں میری ادویات تک نہیں دی گئیں، مقدمات اور ایسی صورتحال سے گھبرانے والے نہیں، اس کا مقابلہ کریں گے، عدالت نے دونوں جانب کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت پیشی کے بعد میڈیا سے رسمی گفتگو کرتے ہوئے چودھری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ جو عدالت فیصلہ کرے گی انشاء اللہ وہی ہوگا، عدلیہ کا بھی امتحان ہے، عدلیہ کا وقار بلند ہو گا اور عدلیہ ٹھیک فیصلہ کرے گی۔
واضح رہے گزشتہ روز لاہور کی مقامی عدالت نے چودھری پرویز الہٰی کو ترقیاتی منصوبوں میں مالی بے ضابطگیوں کے مقدمے سے ڈسچارج کیا تھا، رہا ہونے کے فوراً بعد سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو دوسرے مقدمے میں گرفتار کر کے اینٹی کرپشن ٹیم گوجرانوالہ لے گئی تھی۔
گزشتہ روز خصوصی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے چودھری پرویز الہٰی کو مقدمے سے ڈسچارج کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ کرپشن کے کوئی شواہد نہیں ملے، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کسی اور کیس میں نامزد نہیں تو رہا کر دیا جائے۔