لاہور: (دنیا نیوز) گجرات میں سڑکوں کی تعمیر کے ٹھیکوں میں کرپشن کیس میں گرفتار پرویز الٰہی کے مقدمے سے ڈسچارج کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک نے 5 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا، فیصلے میں عدالت نے کہا کہ کسی بھی ٹھوس شواہد کے بغیر ملزم پر زبانی الزام لگائے گئے، پراسیکیوشن ایک طرف کہہ رہی ہے بوگس انٹری کر کے رقم نکالی گئی جبکہ محکمے سے کسی کو گرفتار بھی نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: چودھری پرویز الٰہی رہائی کے بعد دوسرے کیس میں گرفتار
عدالت نے کہا کہ اینٹی کرپشن کی جانب سے کوئی بھی ثبوت یا ٹھوس شواہد عدالت میں پیش نہ کرنے پر چودھری پرویز الٰہی کو مقدمے سے بری کیا جاتا ہے، عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق چودھری پرویز الٰہی پر الزام ہے کہ انہوں نے ایکسین کے ساتھ مل کر جعلسازی کی، پرویز الٰہی پر الزام ہے کہ گجرات میں سڑکوں کی مرمت کا کام اور نئی بنانے کے کام میں پرویز الٰہی نے رشوت لی۔
پرویز الٰہی پرالزام ہے کہ انہوں نے بوگس ادائیگیاں کیں جبکہ موقع پر کوئی بھی کام نہیں کیا گیا، اگر کوئی کام کیا بھی گیا تو ناکارہ میٹریل استعمال کر کے کرایا گیا، پرویز الٰہی پر الزام ہے کہ پرویز الٰہی، مونس الٰہی اور سرکاری افسران کی بوگس ادائیگیوں کی وجہ سے خزانے کو نقصان پہنچا۔
عدالت نے کہا کہ حیران کن بات یہ ہے کہ لا افسر نے بتایا ہے کہ اس سارے معاملے کی چھان بین وہ ایڈیشنل ڈائریکٹر کر رہا جو اینٹی کرپشن میں ابھی آیا ہے، پراسیکیوشن نے اس سارے معاملے پر کسی بھی شخص کا بیان ریکارڈ کرنا مناسب نہیں سمجھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی میں ہوں اور اس میں ہی رہوں گا: چودھری پرویز الٰہی
کچھ پراجیکٹ ابھی تک زیر تعمیر ہیں اور انہیں مکمل نہیں کیا گیا، تفتیشی نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی نہیں بتایا کہ پرفارمنس کی گارنٹی ابھی بھی ہے کہ نہیں، تاہم سرکاری خزانے سے رقم نکالنے کے لیے ایک مکمل پراسس ہے جس کو فالو کیا جانا چاہیے۔
تفتیشی نے عدالت کو اس بات سے آگاہ کیا ہے کہ اس کیس میں جو ایکسین نامزد ہے وہ ملک چھوڑ کر بھاگ گیا ہے، بجائے اس کے کہ کنٹریکٹر کو گرفتار کیا جائے، پراسیکیوشن ایکسین کو گرفتار کر رہی ہے جس نے صرف فنڈز جاری کیے، ڈیپارٹمنٹ کے خلاف کوئی بھی ایکشن نہیں لیا گیا۔