اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کے دھرنے کی کال پر کارکنان سپریم کورٹ کے سامنے پہنچ چکے ہیں جبکہ پی ڈی ایم قیادت بھی دھرنے میں پہنچ چکی ہے۔
پی ڈی ایم کے دھرنے میں اتحادی جماعتوں کی قیادت بھی پہنچ رہی ہے جس میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور (ن) لیگ کی رہنما مریم نواز دھرنے میں پہنچ چکی ہیں۔
کارکنان ریڈزون میں داخل
پی ڈی ایم جماعتوں کے کارکن گیٹ پھلانگ کر ریڈزون میں داخل ہوئے اور نعرے لگاتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے باہر پہنچے، جہاں ایف سی اور پولیس اہل کاروں نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔ پولیس حکام کی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مذاکرات ناکام
دوسری جانب ذرائع کے مطابق حکومت اور جے یو آئی (ف) میں مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں جس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو واضح کیا ہے کہ احتجاج سپریم کورٹ کےسامنے ہی ہوگا اور ایک سے دو بجے احتجاج کا آغاز ہو گا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دھرنے کا سٹیج سپریم کورٹ سے تھوڑا پیچھے لگوائیں گے، الیکشن کمیشن یا وزیراعظم ہاؤس کے سامنے سٹیج لگ جائے تو اعتراض نہیں، سپریم کورٹ کی انٹری یا بالکل سامنے سٹیج نہ لگایا جائے یہی حکمت عملی ہے۔
قافلوں کی اسلام آباد آمد
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی کال پر جے یو آئی ف، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے قافلے پنجاب کےمختلف شہروں سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
فیصل آباد، سرگودھا، جہانیاں، حافظ آباد، میانوالی، خانیوال، بہاولپور، راولپنڈی اور دیگر شہروں سے (ن) لیگ، پی پی اور جے یو آئی کے قافلے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔
فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے کارکن انفرادی طور پر اسلام آباد روانہ ہوئے، میانوالی میں (ن) لیگ کا بڑا قافلہ روکھڑی ہاؤس سے اسلام آباد دھرنے کےلیے روانہ ہوا۔
فیض آباد پر دیگر قافلے بھی مرکزی قافلے میں شریک ہوکر اسلام آباد داخل ہوں گے۔
ڈی چوک اور پارلیمنٹ جانے والا راستہ بند
علاوہ ازیں وفاقی دارالحکومت میں تمام صورتحال معمول کے مطابق رواں دواں ہے، انتظامیہ کی جانب سے ڈی چوک مکمل طور پر بند کیا گیا ہے جب کہ سپریم کورٹ کے باہر ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
انتظامیہ نے سرینا چوک سے پارلیمنٹ جانے والا راستہ بند کردیا ہے اور سریناچوک سے شاہراہ دستور جانے والی ٹریفک کو بھی روک دیا گیا۔
سکیورٹی خدشات
سپریم کورٹ کے سامنے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے کے باعث سکیورٹی خدشات سامنے آئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو خدشات سے آگاہ کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ کو بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے باہر عوام کے بڑے مجمعے کے جمع ہونے سے سکیورٹی خدشات ہوں گے، ریڈزون میں اہم سرکاری عمارتیں اور سفارت خانے موجود ہیں، احتجاج کے باعث شرپسند عناصر مجمعے کی آڑ میں ریڈ زون میں داخل ہو سکتے ہیں۔