اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اسمبلی کی کمیٹی بنائیں، عدلیہ کے تمام فیصلوں کا ٹرائل ہونا چاہیے، 1947 سے لیکر انہوں نے کیا کیا گل کھلائیں ان کو ان کی اوقات بتائیں، ہم تو اپنے قصور کو تسلیم کرتے ہیں اور معافی مانگتے ہیں، ان کا بھی احتساب کریں اور ان کو بھی معافی مانگنے دیں، جناب سپیکر، دو ججز کے انکار والی پروسیڈنگ کا ریکارڈ مانگیں، عدلیہ کو خط لکھیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ہمارے مینڈیٹ پر وقتاً وقتاً سوالیہ نشان اٹھتے رہے، ہم عوام کے پاس جا کر اس رشتے کی تجدید کراتے رہے، ارکان اسمبلی لاکھوں لوگوں کا ووٹ لیکر آئے ہیں، سپریم کورٹ نے ہم سے پروسیڈنگ مانگی ہے، ہم عوام کے ووٹوں سے آتے ہیں کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہوتی، جتنے دن کی پروسیڈنگ مانگتے ہیں سپریم کورٹ کو دیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ جن ججز نے بینچ میں بیٹھنے سے انکار کیا کیا ہمیں ان کی پروسیڈنگ مل سکتی ہے، جناب سپیکر! آپ بھی سپریم کورٹ کو لکھیں اور ان ججز کی پروسیڈنگ منگوائیں، ہماری کوئی پروسیڈنگ راز نہیں ہوتی، سپریم کورٹ کے 15 ججز میں اتفاق نہیں ہے، ہمیں مذاکرات کا کہا گیا ہم کر رہے ہیں، مذاکرات کے حوالے سے میرا اپنا موقف ہے، پہلے اپنے گھر کی پنچایت لگائیں پھر ہمیں ہدایت کریں۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ محفلیں لگانا، پنچایت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، آئین میں پنچایت لگانے کا کہیں نہیں لکھا، ہمیں اپنے ادارے کا دفاع کرنا پڑے گا، ایک پارٹی کو پہلے 2018 میں سہولت کار ملے اب پھر مل گئے، ہمیں سہولت کاری کے آگے دیوار بننا ہو گا، وزیر اعظم کی گردنیں لینے کے رواج کو ختم کرنا ہو گا، نواز شریف کو تاحیات نااہل کر دیا گیا، وزیر اعظم کسی بھی پارٹی کا ہو دفاع کرنا ہوگا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں اختلافات بھلا کر پارلیمنٹ کے وقار کیلئے جنگ لڑنی پڑے گی، جنگ بندوقوں والی نہیں کہہ رہا سیاسی جنگیں لڑتے ہیں، پارلیمان کا ہر قیمت پر دفاع کریں گے، مشرف باوردی مکے لہراتا تھا، اللہ کو پیارا ہو گیا، مشرف دس سال مسلط رہا، جسٹس منیر سے لیکر بھٹو کیسز کا کوئی حساب دے گا؟، کیا ان کیسز کی پروسیڈنگ منگوائی جائیں گی؟، ہم لوگ اپنے جرائم کا بھی اعتراف کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی دست و گریبان تھے، محترمہ اور نواز شریف نے مل کر چارٹر آف ڈیموکریسی سائن کیا، اس کے بعد اسمبلیوں نے اچھا اور برا اپنا وقت پورا کیا، سپریم کورٹ کوشش کر رہی ہے کہ اسمبلی اپنی مدت پوری نہ کرے، سپریم کورٹ کہہ رہی ہے فلاں تاریخ کو الیکشن کرالو، آئین سے ماورا کوئی چیز نہیں ہو گی، لوگ کہتے ہیں ہم حلقوں میں نہیں جاتے، دو چھٹیاں اپنے حلقوں میں گزارتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ججز کی آمد کیلئے ٹریفک بند ہو جاتی ہے وزرا کیلئے نہیں، ایک لاکھ 68 ہزار ہماری تنخوا ہے اور ان سے پوچھا جائے ان کی کتنی ہے، ان کو ساتھ پنشن، پلاٹ اور سکیورٹی سٹاف، گاڑیاں بھی ملتی ہیں، میرے والد اور مجھے 72 سال ہو گئے ایک پلاٹ نہیں ملا، انہوں نے 72 سال گزارے ہوتے تو 72 پلاٹ مل چکے ہوتے، اسی طبقے کے لوگ سیاسی جماعتوں کی ٹکٹوں کیلئے پیسے پکڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی کی سپیشل کمیٹی بنائی جائے، بھٹو کی شہادت، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کا حساب لیا جائے، کہاں لکھا ہے کہ چیف جسٹس ڈیم فنڈز اکٹھا کرے، ڈیم کے نام پر پاکستان کی عوام کو ڈیم فول بنایا گیا، اپنی حدود میں رہ کر کام کریں، بتایا جائے پاکستان کی تاریخ میں کتنے جج ڈس کوالیفائی ہوئے، صرف دو جج ڈس کوالیفائی ہوئے، کسی نے پوچھا شیخ ریاض، نسیم حسن شاہ، ڈوگر کدھر ہیں؟۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا جو لوگ دنیا میں نہیں ان پر بھی آئین سے غداری کا مقدمہ چلایا جائے، آئین شکنوں کی باقیات جو زندہ ہیں ان کو قومی اسمبلی کی کمیٹی میں بلایا جائے، اس طرح نہیں ہو گا اگر جنگ لڑنی ہے تو پھر ہتھیار نہیں ڈالیں گے، پارلیمنٹ اپنے وزیر اعظم کو "بلی" نہیں چڑھائے گی حد ہو گئی ہے، آپ لوگ ستمبر کا انتظار کر رہے ہیں، عدلیہ نے آمروں کی حمایت کی لیکن قیمت ادا نہیں کی۔
خواجہ آصف نے کہا ہمارا منہ نہ کھلوائیں، انہوں نے ایک جج کی بیوی کو عدالتوں میں بلایا، جج کی اہلیہ کو بلایا کسی کو شرم نہ آئی، ایک جج کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرتے، دوسرا اس کے خلاف جعلی سٹوریاں چھاپتے ہو، قاضی فائز عیسٰی نے کسی کی ڈکٹیشن پر فیصلہ نہیں دیا تھا، اسی عدلیہ نے جسٹس شوکت صدیقی کی تنخواہ کو بند کر دیا، کبھی کوئی، کبھی کوئی دھمکی دی جاتی ہے اس طرح نہیں چلے گا۔