اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما و سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ آج آئین سے بغاوت ہو چکی، ظاہر ہے اب جس کے پاس طاقت ہے وہی فیصلے کرے گا۔
دنیا نیوز کے پروگرام "دنیا کامران خان کے ساتھ" میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اسمبلی کی آج تقریریں سن رہا تھا، قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے اور پارلیمان قانون بنا چکی ہے، آئین میں واضح لکھا ہےاسمبلی تحلیل ہو تو تمام الیکشن ایک دن ہونا ضروری نہیں ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ اگر ایک دن الیکشن کرانا ہے تو دوتہائی اکثریت سے ترمیم کرا لیں، کل دیکھنا ہو گا سپریم کورٹ کیا فیصلہ کرتی ہے، کیا سپریم کورٹ آئین ٹوٹتے ہوئے دیکھے گی یا اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹکٹس جمع کروانے کے آخری روز تحریک انصاف کے امیدواروں میں ردوبدل
انہوں نے کہا کہ یہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں، ان کا مسئلہ سادہ ہے، ان کے پاس ووٹ نہیں ہے، یہ الیکشن میں عمران خان کا مقابلہ نہیں کرنا چاہتے۔
اسدعمر کا کہنا تھا کہ مضبوط اداروں کو رائے دینے کا حق ہے فیصلے کا اختیار نہیں، مسئلہ الیکشن الگ الگ کا نہیں مسئلہ عمران خان ہیں، آئین میں واضح ہے 90 دن کے اندر الیکشن ہوں گے، اگر انہوں نےآئین کے خلاف بغاوت کر دی تو 8 اکتوبر کو بھی الیکشن نہیں ہوں گے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت پاکستان ماورائے آئین چل رہا ہے، اس وقت ان کے فیصلوں کو سپورٹ مل رہی ہے، آج آئین سے بغاوت ہو چکی ہے، ظاہر ہے اب جس کے پاس طاقت ہے وہی فیصلے کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں قانون کی حکمرانی ہو گی یا نہیں، فیصلہ عوام نے کرنا ہے، شاہ محمود قریشی
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس دفعہ ٹکٹوں کے معاملے پر کم احتجاج ہوا ہے، پنجاب میں 297 سیٹیں ہیں جن میں سے دو حلقوں میں احتجاج ہوا، ہو سکتا ہے ایسے فیصلے ہوں جس میں بہتری کی گنجائش ہو، ٹکٹ دینے کے حوالے سے کروڑ روپیہ والی بات جھوٹ ہے، اگر کوئی پارٹی کو ڈونیشن دیتا چاہتا ہے تو اس کا ٹکٹ لینے سے کوئی تعلق نہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ بہت سارے امیدوار ایسے ہوں گے جن کے پاس کروڑ روپیہ بھی نہیں ہو گا، پارٹی میں ٹکٹس میرٹ پر دیئے گئے ہیں، پارٹی ٹکٹ دیتے وقت امیدوار کی شہرت، پارٹی خدمات کو بھی دیکھا جاتا ہے، بہت سارے عوامل کو دیکھ کر ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹکٹ دینے کا عمل کئی مہینوں سے جاری تھا، ریویو کمیٹی میں بھی معاملے کو دیکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ خود کو سیاست سے دور رکھے: سپیکر قومی اسمبلی کا چیف جسٹس کو خط
اسد عمر نے کہا کہ شہباز شریف کی وزیر اعظم آفس کی آڈیو لیک آچکی ہیں، پیپلز پارٹی والوں کی آڈیو لیکس نہیں آتیں، دھڑلے سے روزانہ کی بنیاد پر قانون کو توڑا جا رہا ہے، وزیراعظم آفس کی آڈیو لیک ہونا کتنا بڑا سکیورٹی رسک ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ججز کی آڈیو ٹیپس دھڑلے سے کی جا رہی ہیں، آڈیو لیکس میں سوائے چسکے کے نکلتا کچھ نہیں ہے، دن دہاڑے قانون توڑا جا رہا ہے اس کا کوئی جواب دےگا؟