اسلام آباد: (دنیا نیوز) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نئے آپریشن سے متعلق قیاس آرائیاں ہیں، دہشتگردی کے خلاف کوئی نیا آپریشن شروع نہیں کیا جا رہا۔
دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم او نے بریفنگ دی، اس ہال میں پہلے بھی بریفنگز دیکھیں اور سنیں، آج کی بریفنگ بہت متاثر کن تھی جو پہلے نہیں دیکھی، آج پارلیمنٹ کو بہت تقویت ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج قومی سلامتی سے متعلق سیشن بہت مثبت تھا، دہشتگردی کے خلاف آپریشن جاری ہیں اور جاری رہیں گے، اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کی تمام شقوں پر عمل درآمد کرنے پر بات ہوئی ہے، قومی ایکشن پلان اس وقت اتنا فعال نہیں جتنا 2013-14 میں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: عوام طاقت کا محور، ان کی رائے پارلیمان اور آئین پاکستان ہے، آرمی چیف
خواجہ آصف نے کہا کہ 417 ارب روپے خیبر پختونخوا کو بطور فرنٹ لائن صوبہ دیے گئے، باقی صوبوں کے این ایف سی سے کاٹ کر 417 ارب روپے دے گئے تھے، خیبر پختونخوا کو جو رقم دی اس سے دہشتگردی سے نمٹنے کا کوئی انتظام نظر نہیں آتا، اس وقت حالات خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ان سے کوئی حساب نہ لے سکے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اجلاس میں معاشی صورت حال پر بھی بات ہوئی ہے، معاشی حالات کو کنٹرول کرنے کی ضرورت پر بات کی گئی، اپنے وسائل کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر بھی بات کی گئی، معیشت پر سیاست اور سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ پر بھی اجلاس کو بریفنگ دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ گرینڈ مذاکرات پر پیش گوئی ابھی نہیں کرسکتا، سیاستدان تو آپس میں مذاکرات کرتے رہیں گے، یہاں صرف سیاستدان کے جھگڑوں کا سوال نہیں بلکہ اداروں کے درمیان بھی جھگڑوں کا سوال ہے، ادارہ جاتی جنگ کو ختم کیا جانا چاہیے۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں جاری افراتفری ختم ہوگی اور امید ہے اچھی خبریں سامنے آئیں گی، ان شاءاللہ کشیدگی جلد ختم ہوگی اور حالات بہتر ہوں گے۔