اٹک: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی نے کہا ہے کہ والد شاہ محمود قریشی کے ساتھ جیل میں ہونے والا سلوک بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کی بدترین مثال ہے۔
اٹک جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زین قریشی نے کہا کہ جس دن عمران خان کو ڈاکٹروں نے کلین چٹ دی اسی دن وہ اس جیل بھرو تحریک کی قیادت کریں گے اور گرفتاری بھی دیں گے، شاہ محمود قریشی کو ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں قید تنہائی میں رکھ کر 302 کے قیدیوں سے بھی کم سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، ان کو ڈسٹر کٹ جیل اٹک میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے بھی روک دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جیل بھرو تحریک، سرگودھا سے سابق صوبائی وزیر سمیت درجنوں کارکنوں نے گرفتاریاں دے دیں
زین قریشی نے مزید کہا کہ 40 سال سے شاہ محمود قریشی سیاست میں ہیں اور 11 مرتبہ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، دو مرتبہ وزیر خارجہ رہے ان کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک آئین اور قانون کی خلاف ورزی اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کی بدترین مثال ہے، ہم حکومت سے کسی قسم کی مراعات کے طلبگار نہیں لیکن ایک عام قیدی کے برابر سہولیات ضرور چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت سے اپنے والد کیلئے کوئی اپیل نہیں کریں گے اور نہ ہی کسی عدالت میں ان کی ضمانت اور رہائی کیلئے درخواست دائر کی ہے، پاکستا ن کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت شاہ محمود قریشی، مر کزی سیکرٹری جنرل اسد عمر، اعظم سواتی اور دیگر نے ازخود گرفتاریاں دی ہیں، اس سے قبل ہمیشہ کارکن ہی گرفتاریاں دیتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ محمود قریشی نے پہلی گرفتاری دے کر جیل بھرو تحریک کا آغاز کر دیا
زین قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف کی مرکزی قیادت نے خود گرفتاریاں دے کر نئی تاریخ رقم کی ہے، رانا ثناء اللہ ہوش کے ناخن لے اور اپنے رویے پر نظر ثانی کرے، کاش رانا ثناء اللہ نے جو وقت جیلوں میں گزارا اس سے کوئی سبق سیکھتا، ان کے پاس آج موقع تھا اس کے ساتھ جو برا ہوا وہ اس کی اصلاح کرتا، رانا ثناء اللہ پر وقت گزر گیا ہے، ہمارا بھی گزر جائے گا۔