لاہور: (حسن رضا، ویب ڈیسک) صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ پیغام رسانی کرتا رہتا ہوں، سیاسی ڈیڈ لاک ختم کرنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی پر مشاورت ہو جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان معاملات بہتر ہوں۔
گورنر ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی پر آئین مشاورت کی اجازت نہیں دیتا، اس تعیناتی پر مشاورت ہو جائے تو کوئی مضائقہ نہیں، معاملات بہتر کرنے میں جو ادارے موثر ہیں ان سے گفتگو چل رہی ہے، اداروں کے درمیان اختلافات دور کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جلد الیکشن ہوجائیں تو بہتر ہے، جمہوری اداروں کے استحکام کے لئے بات چیت کرنی چاہیے، پیغام رسانی کرتا رہتا ہوں، آئین اعتماد کا ووٹ لینے کی اجازت دیتا ہے مگر میں اس پوزیشن میں نہیں، فیڈریشن کے حوالے سے کوشش ہے کہ یکجہتی اور معاملات خراب نہ ہوں، عمران خان سے مشورہ کر کے کام نہیں کرتا، عمران خان پرانے دوست ہیں لیڈر مانتا ہوں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئےعارف علوی کا کہنا تھا کہ کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان معاملات بہتر ہوں، معاملہ یہ ہوگیا ہے اداروں پر بھروسہ نہیں رہا، ہرکام عدلیہ پر ڈالتے ہیں فیصلہ آجائے تو مانتے نہیں، ادارے سیاسی طور پر استعمال ہورہے ہیں، نیب کے قانون میں سیاسی استعمال غلط تھا، کنٹینر بنے تو تجارت کے لئے تھے مگر ہم نے دنیا کو اس کا نیا استعمال بھی سکھا دیا ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ مفاہمت کے ساتھ الیکشن کی طرف جانے میں کیا حرج ہے، جمہوریت اداروں کی وجہ سے ہی چلتی ہے، پاکستان کسی ملک خصوصاً بڑے ملکوں سے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا، ہمارے ہاں نااہلی بڑھ گئی ہے، ہمارے ہاں مارشل لاء بھی رہا، خوشی ہے کہ ہمارے ہاں جمہوریت چل رہی ہے۔ سیاسی ڈیڈ لاک ختم کرنے کے لیے مذاکرات پس پردہ ہو رہے ہیں جب کامیاب ہو جائیں تو اس پر بات کی جائے گی۔
چھوٹی چپقلشوں میں پڑے رہے تو ترقی نہیں کر سکیں گے: صدر عارف علوی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کیلئے ٹیکس نظام میں اصلاحات نا گزیر ہیں، ٹیکس چوری سے ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے، ملک بڑی آزمائشوں میں ہے، چھوٹی چھوٹی چپقلشوں میں پڑے رہے تو ترقی نہیں کر سکیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہائوس لاہور میں ٹیکس آگاہی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر گورنر پنجاب بلیغ الرحمان ،وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ،مختلف ایوان صنعت وتجارت کے صدورسمیت دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔
صدرمملکت نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے حجم کے حساب سے ملک میں محصولات کی شرح صرف 9فیصد ہے،ٹیکس اکٹھا کرنے والے اداروں کو چاہئے کہ ٹیکس دہندگان کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کریں اور ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو بڑھانے کیلئے موثر اقدامات کریں۔ ملکی ترقی کے لئے ٹیکس دینا ضروری ہے، ٹیکس چوری سے ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے،بدقسمتی سے پاکستان میں بہت کم شہری ٹیکس ادا کرتے ہیں،شرح نمو کے حساب سے ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو بڑھانے کیلئے مربوط پالیسیاں تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں تبدیلی لانی ہے تو ہر شہری کو ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ٹیکس ادا کرنا ہو گا کیونکہ ترقی یافتہ ممالک میں ہر شہری ٹیکس دیتا ہے۔ ٹیکس کی رقوم ملک وقوم کی ترقی کے لیے خرچ ہونی چاہیے اور ٹیکس دہندگان کو زیادہ سے زیادہ ریلیف ملنا چاہئے۔ سرکاری امور میں تاخیر سے رشوت ستانی کو فروغ حاصل ہوتا ہے جس سے کرپشن بڑھتی ہے۔ بحیثیت قوم ملکی ترقی کے لیے ہمیں خوشی کے ساتھ ٹیکس نیٹ میں شامل ہونا چاہیے ،ٹیکس زیادہ لینے پر تو بحث کی جاسکتی ہے لیکن ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کے لیے کوئی بحث نہیں بنتی اور جو ٹیکس نہیں دیتا تو ریاست کو یہ حق حاصل ہے کہ اس کے خلاف قانونی کارروائی کرے ۔
عارف علوی نے کہا کہ ٹیکس کا حصول کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے،عوام سے ٹیکس کے حصول کے لیے ہمیں اعتماد کی فضا قائم کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں وفاقی محتسب اور ایف بی آر مل کر عوام کا اعتماد حاصل کرنے اور کرپشن روکنے کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ آج کے دور میں جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال لازمی ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ یہ حقیقت ہے مشکل ٹیکس کولیکشن سسٹم کے باعث لوگ ٹیکس جمع کرنے والے اداروں کے پاس جانے سے گریز کرتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم ٹیکس نیٹ میں شامل ہو گئے تو ہمیں بلا وجہ پریشان کیا جا ئے گا اسی خوف کو دور کرنے کے لئے ٹیکس دہندگان کا اعتماد بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے،زیادہ سے زیادہ ٹیکس جمع کرنے کے لئے اداروں میں بھی اصلاحات لانا ہوں گی۔ ترقی یافتہ ممالک میں قرضہ جات کے حصول ،ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے اور ٹیکس کی ادائیگی کے لیے لوگوں کو دفتروں کے چکر نہیں لگانا پڑتے جس کی وجہ سے وہ بلا جھجھک ٹیکس اداکرتے ہیں،ہمیں بھی اس ماڈل کو اپنانا ہوگااور عوام کو اس بات کا یقین دلانا ہو گاکہ ان کا ٹیکس ملکی ترقی کے لیے خرچ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز ایک عرصہ سے ٹیکس ادائیگی کے حوالے سے شکایات کر رہے تھے جس کے ازالہ کے لئے وفاقی ٹیکس محتسب کے دفاتر میں خصوصی کائونٹرزقائم کر دیئے گئے ہیں جس سے انہیں ٹیکس ادائیگی کے حوالے سے بھرپور ریلیف مل رہا ہے۔ خاتون محتسب ادارے کا قیام بھی احسن اقدام ہے جس کے تحت خواتین اپنی جائیدادیں واگزار کروانے کیلئے بلا ہچکچاہٹ رجو ع کر سکتی ہیں جہاں خاتون محتسب کی جانب سے متاثرہ خواتین کو فوری ریلیف فراہم کیا جاتا ہے،اس اہم کام کے بارے میں خواتین کو آگاہی دینے کیلئے میڈیا موثر کردار ادا کر سکتا ہے۔
صدر مملکت نے خواتین کوہراساں کرنے کے حوالے سے کہا کہ خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی لانے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، ہراسمنٹ میں کمی لانے سے خواتین معاشی و سماجی طور پر فعال کردار ادا کر سکیں گی۔ ترقی کیلئے ہمیں دنیا کی رفتار کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا،ٹیکس جمع کرنے کیلئے ہمیں جدید رجحانات کو اپنانے کی ضرورت ہے، وفاقی ٹیکس محتسب ایک فون کال پر بھی عوام کا مسئلہ حل کر سکتا ہے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے کہا کہ ٹیکس محتسب کا ادارہ کامیابی سے چل رہا ہے ،زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں اور ایف بی آر کو تاجر برادری کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آنا چاہئے، اچھے اخلاق سے ہی ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے کہاکہ دس ماہ میں پانچ ہزار سے زائد ٹیکس دہند گان کی شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے،بہت سے سرکاری ملازمین کو زائد ٹیکس واپس دلوایا، سوزوکی گاڑیوں کی بکنگ پر زائد ٹیکس دینے والوں کو ان کی رقوم واپس دلوائیں۔ سوزوکی گاڑیوں کی بکنگ پر17فیصد ٹیکس تھا جسے بعد میں حکومت نے 12 فیصد کر دیا ،جن صارفین نے 5فیصد زائد ٹیکس ادا کیا تھا وہ ایک بڑی رقم بنتی تھی جو انہیں واپس کر دی گئی ہے ، گاڑی مالکان کی شکایات پر وفاقی ٹیکس محتسب نے 5فیصد زیادہ ٹیکس مالکان کو واپس کروایا۔ سیمینار میں زائد ٹیکس دینے والے 12سے زائد سوزوکی مالکان میں رقوم ری فنڈ کرنے کے چیک بھی تقسیم کئے گئے