راولپنڈی: (ویب ڈیسک، دنیا نیوز)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ لال حویلی خالی کروانے کے لئے میری لاش کے اوپر سے گزرنا پڑے گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیخ رشید نے اپنے حالیہ انٹرویو کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انھیں لال حویلی خالی کروانے کے کیس سے متعلق گفتگو کرتے دیکھا گیا۔
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) October 19, 2022
میزبان کے سوال پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہاں لڑائی عمارتوں سے شروع ہوتی ہے، ایف بی آر بلا رہی ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ لال حویلی کے لئے میری لاش پر سے گزرنا پڑے گا، میں بچپن میں لال حویلی کے نیچے ایک چائلڈ لیبر کے طور پر کتابیں بیچتا تھا، میں نے یہاں جھنڈا لہرایا، میں یہ جھنڈا کہیں بھی لہرا سکتا تھا۔
سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ میں نے عام آدمی کی حیثیت سے پاکستان کی سیاست میں قدم رکھا، مجھ سے زیادہ کسی نے جیل نہیں کاٹی، ختم نبوت ﷺ ہو، کلاشنکوف کی 7 سال قید ہو، کورٹ مارشل ہو، میں پاکستان کا واحد زندہ سیاستدان ہوں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا ساتھ دینے پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ اس لئے کھڑا ہوں کیونکہ میں نسلی اور اصلی ہوں۔
راولپنڈی میں ہونیوالی میٹنگ پاکستان کیلئے خوش آئند ثابت ہوگی: شیخ رشید
قبل ازیں ٹویٹر پر ہی اپنے پیغام میں سربراہ عوامی مسلم لیگ لکھا ہے کہ راولپنڈی میں ہونے والی میٹنگ پاکستان کیلئے خوش آئند ثابت ہوگی، حکومت نے ملک کا سیاسی اور معاشی دیوالیہ نکال دیا ہے، اسمبلی کی عزت نہ ہو تو ٹرن آؤٹ کم ہوتا ہے، ہمیں اسمبلی اس لئے لانا چاہتے ہیں کہ نوازشریف کی تاحیات نااہلی پرڈیل ہوسکے، 10 روز میں فائنل راونڈ ہوگا۔
ریاستی ادارےمظلوم عوام کےساتھ ہوتےہیں،ظالموں کےساتھ نہیں۔نیب کی عدالتیں4اورکیس3رہ گئےہیں۔ڈارکوIMFاور دنیا سے کچھ نہیں ملا نہ ڈالر ہے نہ تنخواہ دینے کے پیسے ہیں۔بجلی کےبعد سردیوں میں گیسں کابحران سر پرآگیا۔اسمبلی کی عزت نہ ہو تو ٹرن آؤٹ کم ہوتا ہے۔رانا ثنااللہ حکومت کو لے ڈوبے گا
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) October 19, 2022
سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ریاستی ادارے مظلوم عوام کے ساتھ ہوتے ہیں، ظالموں کے نہیں، رانا ثناء اللہ حکومت کو لے ڈوبے گا، اسحاق ڈار کو IMF اور دنیا سے کچھ نہیں ملا نہ ڈالر ہے نہ تنخواہ دینے کے پیسے ہیں، اکتوبر نومبر فیصلہ کن ہوگا، لانگ مارچ یا الیکشن کی تاریخ،ایک کا ہونا ضروری ہے، بجلی کے بعد سردیوں میں گیسں کا بحران سر پرآگیا۔