کراچی: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت بجلی، پٹرول وغیرہ کی قیمتیں بڑھانی پڑیں، مانتا ہوں مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے، چار سے پانچ ماہ میں مہنگائی کو کنٹرول کرلینگے۔
جمعیت پنجابی سوداگران کے مرکزی دفتر کے دورے کے موقع پر تاجر برادری نے وفاقی وزیر خزانہ کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس دوران جمعیت پنجابی سوداگران کے تحت تقریب بہر ملاقات کا اہتمام کیا گیا۔ اس دوران مفتاح اسماعیل نے تاجروں سے ملاقات می۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ جمعیت پنجابی سوداگران کے اراکین سے ملاقات کر کے خوشی ہوئی، جب میں وزیر خزانہ بنا تو ملک کے پاس 10.3 بلین ڈالر تھے،آئندہ چند ماہ ہمیں 10 سے 12 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاوُنٹ خسارے کا سامنا رہا، ہمیں 30 سے 35 بلین ڈالر کی ضرورت تھی، سو ارب سے زائد فورسز چلانے کا خرچہ ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 45 ارب حکومت چلانے کا خرچہ ہے، دیوالیہ کا خطرہ نظر آرہا تھا، عمران خان سستا ایندھن کا بوجھ ملک پر ڈال رہے تھے،سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے بجلی کی قیمت کم نہ کرنے کا وعدہ کیا،بجلی کی قیمت میں 5 روپے کم کر دئیے،سابقہ حکومت کی جانب سے بجلی کے شعبہ میں کوئی ریفارمز نہیں کی گئی۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے ایمنسٹی نہ دینے کا بھی معاہدہ کیا،جرم نہ کرنے کے باوجود مجھے اڈیالہ جیل میں ڈالا گیا،جیل میں ڈالنے کا مجھے فائدہ ہوا، کتابیں پڑھی علم میں اضافہ ہوا۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت گئی تو ساڑھے 17 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسیٹ تھا، جب ہماری حکومت ختم ہوئی تھی تو کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسیٹ چھ فیصد تھا،آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت بجلی، پٹرول وغیرہ کی قیمتیں بڑھانی پڑیں، میں مانتا ہوں مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے،چار سے پانچ ماہ سے مہنگائی کو کنٹرول کرلینگے۔