لاہور:(دنیا نیوز) وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر حکومتی اتحاد نے فل کورٹ کی تشکیل کیلئے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
حکومتی اتحادی اور پی ڈی ایم کی جماعتوں نے مشترکہ فیصلہ کرتے ہوئے فل کورٹ تشکیل دینے کے لئے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، حکومتی اتحادی اور پی ڈی ایم کی جماعتوں کے قائدین پیر کی صبح ساڑھے 10 بجے مشترکہ پریس کانفرنس میں اہم اعلان کریں گے۔
پی ڈی ایم کی جماعتوں اور حکومتی اتحادی قائدین پریس کانفرنس کے بعد اپنے وکلاء کے ہمراہ مشترکہ طور پر سپریم کورٹ جائیں گے، وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب، سپریم کورٹ بار کی نظر ثانی درخواست اور متعلقہ درخواستوں کی ایک ساتھ سماعت کرنے کی استدعا کی جائے گی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن)، پی پی پی، جے یو آئی (ف) سپریم کورٹ جائیں گے، ایم کیوایم، اے این پی، بی این پی، باپ سمیت دیگر اتحادی جماعتیں بھی درخواست گزاروں میں شامل ہیں۔
ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ آئینی اور قانونی ہے
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ آئینی اور قانونی ہے، حمزہ شہباز اکثریتی ووٹ لے کر وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے، ممبران پارٹی قائد کی ہدایت کے مطابق حق رائے دہی کے استعمال کے پابند ہیں، بعض قانونی معاملات حل طلب ہیں، فل کورٹ سماعت کرے۔
لاہور میں صوبائی وزیر داخلہ عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ممبران پارٹی اسمبلی قائد کی ہدایت کے مطابق ووٹ دینے کے پابند ہیں، درخواست تیار ہونے سے پہلے ہی لاہور رجسٹری کو کھولا گیا، ایک سیاسی جماعت کے کارکنوں نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کی دیواریں پھیلانگیں، کیس پر فل کورٹ بیٹھے اور اس کا فیصلہ کیا جائے، کچھ قانونی معاملات ایسے ہیں جو حل طلب ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت فل کورٹ کی درخواست کو سنجیدگی سے سنے، آج سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے 5 سابقہ صدور نے لارجر بنچ بنانے کا مطالبہ کیا، سیاسی اور آئینی کیسز میں لارجر بنچ یا فل کورٹ تشکیل دیا جائے، ججز کے خلاف ٹرینڈ چلانے کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں، ن لیگ عدالتوں کا احترام کرتی ہے، انصاف اور شفافیت کا تقاضہ ہے کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا کیس تمام جج سنیں۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ 17 بی اور 63 اے کو ایک ساتھ نہیں پڑھا جاسکتا، معاملے کے مستقل حل کیلئے فل کورٹ بنانا ضروری ہے، طارق بشیر چیمہ کے مطابق (ق) کے ارکان کو فرداً فرداً فیصلے سے آگاہ کیا گیا تھا، 22 کروڑ عوام کے ووٹ کا تقدس پامال نہیں ہونا چاہیے، ایک ہی معاملے پر 2 تشریحات نہیں کی جاسکتیں، فل کورٹ بنانے کا جائزہ مطالبہ ہے اسے افواہوں کی نظر نہیں کرنا چاہیے، طارق بشیر چیمہ نے کہا ٹی سی ایس کے ذریعے بھی ارکان کو پیغام بھجوا دیا گیا تھا، فل کورٹ بٹھانے کے معاملے میں کوئی بدنیتی شامل نہیں ہے۔
عطا تارڑ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف مذموم مہم چلائی جا رہی ہے، پارٹیاں تبدیل کرنا فواد چودھری کا وطیرہ ہے، ق لیگ کے پارلیمانی پارٹی کا آج تک کسی کو نہیں پتہ، پارٹی قائد کو لامحدود اختیارات حاصل ہیں، معاملے پر فل کورٹ بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے خط میں پارٹی صدر کی ہدایت کا ذکر ہے، اس خط کی بنا پر ہمارے 25 ووٹ ختم کئے گئے، فواد چودھری سے بڑا خوش آمدی میں نے نہیں دیکھا، فل کورٹ کا مطالبہ معاشرے کا ہر طبقہ کر رہا ہے، ڈپٹی سپیکر کی رولنگ آئینی اور قانونی ہے، چودھری شجاعت کے خط میں لکھا تھا کہ حمزہ شہباز کو ووٹ دینا ہے۔