اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی کابینہ نے پولیس سروس آف پاکستان کے ریٹائرڈ آفیسر آفتاب سلطان کی بطور چیئرمین قومی احتساب بیورو(نیب) تعیناتی کی منظوری دے دی جبکہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بریفنگ دی کہ آئندہ ماہ پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں مستحکم ہوجائے گا۔
وزیراعظم محمد کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا، شہباز شریف نے لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے کابینہ اجلاس کی صدارت کی، وزیراعظم نے تمام کابینہ ممبران کو خوش آمدید کہا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کابینہ کو امریکی ڈالرز کے ریٹ میں حالیہ اضافے کے بارے میں بریفنگ دی اور کہا کہ امریکی ڈالر کی قیمت کو کم کرنے اور پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام کے لیے تمام ضروری اقدامات کئے جارہے ہیں اور آئندہ مہینے پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں مستحکم ہوجائے گا، رواں مالی سال گزشتہ سال کی نسبت ملک میں اقتصادی ترقی کی شرح بہتر رہے گی کیونکہ موجودہ حکومت نے پیداواری شعبے بشمول زراعت کے شعبے کو تاریخی ٹیکس مراعات دی ہیں جن کے نتیجے میں صنعتی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ اور زراعت کے شعبے کی ترقی یقینی بنائی جا رہی ہے، ان اقدامات سے مقامی پیداوار کی بدولت در آمدات میں کمی، روزگار میں اضافہ اور بر آمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔
وفاقی کابینہ نے پولیس سروس آف پاکستان کے ریٹائرڈ آفیسر آفتاب سلطان کی چیئرمین قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کے طور پر تعیناتی کی منظوری دی، کابینہ کو بتایا گیا کہ چیئرمین نیب کی تقرری کی مدت 3 سال کردی گئی ہے جس کی معیاد بڑھائی نہیں جاسکتی، چیئرمین نیب کی تعیناتی قومی اسمبلی میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے کی جاتی ہے۔
اجلاس میں وفاقی کابینہ نے وزارتِ تجارت کی سفارش پر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے ملٹی ماڈل ایئر روڈ کوریڈور، وزراتِ تجارت کی سفار ش پر پاکستان اور ترکی کے مابین ٹریڈ اِن گڈز معاہدے پر دستخط کرنے کی منظوری دے دی۔
خیال رہے کہ پاکستان اور ترکیہ نے وزیراعظم کے حالیہ دورہء کے دوران اس معاہدہ پر دستخط کرنے کا اعلان کیا تھا، اس معاہدے کے ذریعے پاکستان اور ترکیہ کو ایک دوسرے کی سروسز اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں بہتر رسائی ملے گی، ترکیہ کی طرف سے پاکستان کو 261 ٹیرف لائنز پر رعایت فراہم کی جائے گی جس میں 123 اشیاء پر فوری طور پر زیرو ریٹنگ بھی شامل ہے جبکہ پاکستان کی طرف سے ترکیہ کو 130 ٹیرف لائنز پر رعایت کی پیش کش کی گئی ہے۔
ان اشیاء میں 8 بڑے شعبوں کی مصنوعات جن میں زراعت، کیمیکل، چمڑے، پلاسٹک، ربڑ، انجینئرنگ اور دھاتی صنعتوں کی مصنوعات شامل ہیں، معاہدے سے پاکستان اور ترکیہ کے مابین کے دو طرفہ تجارت کا حجم بڑھ کر 5 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، وزیراعظم نے اس معاہدے کے حوالے سے وزراتِ تجارت کی کوششوں کو سراہا۔
وفاقی کابینہ نے افغانستان میں پاکستانی ہسپتالوں کے آپریشنز، دیکھ بھال، سامان کی فراہمی اور سٹاف کی تنخواہوں کے حوالے سے افغانستان کی حکومت کو فنڈز کی منتقلی، وزارتِ بین الصوبائی رابطہ کی سفارش پر چیئرمین فیڈرل لینڈز کمیشن بابر یعقوب فتح محمد کا استعفیٰ منظور کرنے کی منظوری دے دی، نئے چیئرمین فیڈرل لینڈز کمیشن کی تعیناتی کا فیصلہ کابینہ کمیٹی کرے گی۔
کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 20 جولائی 2022 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی جن میں گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ بنیادوں پر 2 لاکھ میٹرک ٹن یوریا کی درآمد کیلئے چینی فرمز کے ساتھ معاہدہ پر ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے دستخط کی منظوری اور ایک لاکھ 20 ہزار میٹرک ٹن گندم کی 404.86 ڈالر فی میٹرک ٹن کی 90 کی دن مؤخر ادائیگی کی بنیاد پر خریداری شامل ہے۔
وفاقی کابینہ کو اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ یوریا اور گندم کی شفاف طریقے سے خریداری کو یقینی بناتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھا گیا کہ بہترین معیار کو کم ترین قیمت پر خریدا جا سکے، اس حوالے سے متعلقہ حکام نے مہنگے ٹینڈرز کو بروقت مسترد کرکے کم قیمت ٹینڈرز کو بروقت یقینی بنائی۔
کابینہ نے چائینز فرم سے یوریا کی 100 امریکی ڈالرز فی ٹن کم قیمت پر درآمد کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے تجارت، وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی، وفاقی سیکرٹری تجارت اور وفاقی سیکرٹری برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی کی کوششوں کو سراہا۔
اجلاس میں وفاقی کابینہ نے گندم کی خریداری کے حوالے سے طلب کی گئی قیمت سے 36 امریکی ڈالرز فی ٹن کم قیمت پر ٹینڈر کے عمل کو جلد از جلد نمٹانے پر وزارتِ نیشنل فوڈ سکیورٹی کی ٹیم کی تعریف کی، کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے نمٹائے جانے قانون ساز کیس کے 20 جولائی 2022کے ہونے والے اجلاس میں کئے گئے مختلف فیصلوں کی توثیق کردی، جن میں گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ کمرشل ٹرانزیکشن آرڈنینس 2022 کی منظوری شامل ہے۔
وزیراعظم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے لیے تجویز کیے گئے ناموں پر کابینہ کمیٹی بنانے کی ہدایت کردی جو کہ ان ناموں پر غور کرنے کے بعد اپنی رپورٹ وفاقی کابینہ کو پیش کرے گی۔