نیوٹرلز کیساتھ کوئی لڑائی نہیں، اس سے ملک کمزور ہو گا،عمران خان

Published On 08 July,2022 04:09 pm

لاہور: (لیاقت انصاری) پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئر مین اورسابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نیوٹرلز کے ساتھ میری کوئی لڑائی نہیں، حکومت گرفتار کرنا چاہتی ہے تو کر لے کوئی ڈر نہیں۔

سینئر صحافیوں کے ساتھ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ نیوٹرلز کے ساتھ میری کوئی لڑائی نہیں، میں کیوں ان سے لڑوں گا، نیوٹرل کو کمزور کرنے کا مطلب دشمن کو مضبوط کرنا اور ملک کمزور کرنا ہو گا، نیوٹرل سے بات ہوئی تو ایک ہی موقف ہے فری اینڈ فیئر الیکشن ہو چوروں سے کبھی اتحاد نہیں کرونگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھنے سے ہزار درجے بہتر ہیں میں اپوزیشن میں بیٹھ جاؤں، کسی بیرونی اور اندرونی طاقت کے ذریعے کوئی بیک ڈور رابطے نہیں، ملک معیشت کو تباہ کرنے والوں نے گیارہ سو ارب روپے کا این آر او لیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان حکمرانوں سے کوئی بات کرنے کو تیار ہیں، ضمنی انتخاب میں دھاندلی کی گئی تو ملک کا اور نقصان ہو گا، تگڑی حکومت بنے گی تو معیشت چلے گی۔ اس بار حکومت میں ایک ایشو رہا مختلف چھوٹی جماعتیں بلیک میل کرتی رہیں، عثمان بزدار کے علاوہ باقی امیدوار ایک دوسرے کے نام پر بطورِ وزیر اعلیٰ متفق نہیں تھے، ہماری حکومت میں اگر بزدار کے خلاف کسی اور کو وزیراعلی بناتے تو وہ کرپشن کرتا۔ علیم خان اور پرویز الٰہی بطورِ وزیر اعلیٰ ایک دوسرے کے نام سے راضی نہیں تھے، پنجاب ملک کا ساٹھ فیصد ہے کسی ایسے کو وزیر اعلیٰ نہیں بنا سکتا تھا جو ذاتی لوٹ مار کرتا۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ صاف شفاف الیکشن کے بغیر ملک بحرانوں سے نہیں نکلے گا، میں نے کون سی ریڈ لائن عبور کی۔کسی بیرونی اور اندرونی طاقت کے ذریعے کوئی بیک ڈور رابطے نہیں۔ 

 نجی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ٹوئٹر پر پیغام میں عمران خان نے لکھا کہ مجھے ڈر ہے کہ برسوں کی ریاضت سے دھاندلی کے فن میں اوجِ کمال تک مہارت حاصل کرنے والی پی ڈی ایم جماعتیں اور ہماری اسٹیبلشمنٹ آزادانہ و منصفانہ انتخابات نہیں چاہتیں۔

  

انہوں نے مزید کہا کہ پتن کی اس رپورٹ نےایک مرتبہ پھر ثابت کردیاکہ شرمناک حدتک متعصب اور کنٹرولڈ الیکشن کمیشن کی طرح ان دو مجرم مافیا خاندانوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی مخالفت کیوں کی کیونکہ ان مشینوں کےذریعے پاکستان میں دھاندلی کے 163 میں سے 130 طریقوں سے چھٹکارا پایا جا سکتا تھا۔