اسلام آباد:(دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف الیکشنر کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی سازش ثابت ہوگئی، عوام کا سونامی اسلام آباد آئے گا، کارکن حقیقی آزادی مارچ کی تیاریاں کریں، پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے اسلام آباد کی کال دوں گا، پی ٹی آئی حکومت کو ہٹانے کی سازش لندن میں تیار ہوئی، نواز شریف، شہباز شریف اور آصف زرداری بھی شریک تھے، سپریم کورٹ معاملے کی اوپن سماعت کرے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اللہ کا وعدہ ہے سچ سامنے آتا ہے، قومی سلامتی کمیٹی میٹنگ نے کنفرم کیا مراسلہ اصلی تھا، جو بائیڈن انتظامیہ کے آفیشل نے تکبر کی زبان استعمال کی، ملک کے وزیراعظم کو دھمکی دی گئی، عدم اعتماد سے پہلے ڈونلڈ لو نے دھمکی دی، دھمکی میں کہا گیا اگر عمران خان کو نہیں ہٹائیں گے تو مشکلات آئیں گی، ملک کے وزیراعظم کے خلاف سازش کی گئی، ڈونلڈ لو کی میٹنگ کے بعد اگلے دن عدم اعتماد جمع کرائی گئی، عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد تماشا شروع ہوا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں تاریخ میں سب سے زیادہ ایکسپورٹ ہوئی، سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا گیا، تب ہمارے خلاف سازش کی گئی اب ملک میں پورا افراتفری کا ماحول بن گیا ہے، اب تو واضح ہوگیا جو میں کہہ رہا تھا وہ سچ ہے، زیادہ تر لوگوں کو پتا نہیں تھا انجانے میں سازش کا حصہ بنے ہوئے تھے، نوازشریف، شہبازشریف، زرداری سازش میں ملے ہوئے تھے، شہباز شریف کو مراسلے کی حقیقت کا پتا تھا یہ بڑی دیر سے ان سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ سپریم کورٹ کو رولنگ ہٹانے کے بجائے انویسٹی گیشن کرنی چاہیے تھی، اب چاہتا ہوں سپریم کورٹ میں کھلی سماعت ہونی چاہیے، یہ ہماری آزادی کے خلاف بہت بڑی واردات ہے، سپریم کورٹ کھلی سماعت کرے، اگر کھلی سماعت نہ ہوئی تو بیرونی دباؤ پر ہمارا وزیراعظم ہاتھ کھڑے کر دے گا، اگر ہمارے ادارے خود داری کے لیے نہیں کھڑے ہوں گے تو ہمیشہ کے لیے ہمارے وزرائے اعظم دھمکیاں برداشت کریں گے، جب انویسٹی گیشن ہوگی تو پتا چلے گا کونسے سفیروں نے سیاست دانوں سے ملاقاتیں کیں، میڈیا میں بڑے صحافیوں نے سازش بارے لکھنا شروع کر دیا تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس خبریں آ رہی تھی لندن میں کون ملاقاتیں کر رہا ہے، اگر ہمارے ادارے آج خود داری، آزادی کے لیے نہیں کھڑے ہوں گے تو پھر بچوں کا مستقبل خطرے میں ہے، منحرف اراکین نے اپنے حلقوں، جمہوریت سے غداری کی، الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ منحرف اراکین کا کیس روزانہ کی بنیاد پر سنے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کی میٹنگ ہوئی اس سے پہلے کہہ رہا تھا کہ مراسلہ آیا، ملک کے خلاف سازش ہوئی نیشنل سکیورٹی میٹنگ میں واضح ہوا کہ مراسلہ اصلی ہے، مراسلے میں جو زبان استعمال کی گئی اس میں تکبر تھا، جو بائیڈن انتظامیہ نے کہا کہ عمران خان کو ہٹاتے نہیں تو مسئلہ ہوگا، عمران خان کو ہٹاؤ گے تو معاف کیا جائے گا، ہمارے سفیر سے ڈونلڈ لو کی ملاقات ہوئی، ڈپٹی سپیکر نے اپنے حلف پر مراسلہ پر کارروائی کی، سپریم کورٹ خود مراسلہ کا جائزہ لے اور اوپن سماعت کرے، یہ پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف بڑی سازش تھی، ان کی حکومت نے بھی اب کنفرم کر دیا کہ مراسلہ آیا تھا، جب عدالت تحقیقات کریگی تو پتہ چلے گا کون کون سے سیاستدان ایک ملک کے سفارتخانہ کے چکر لگانا شروع ہوگئے۔
نیوز کانفرنس کرتے عمران خان نے چیف الیکشنر کمشنر سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کی جمہوریت میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا خرید و فروخت ہو، حیران ہوں سپریم کورٹ، الیکشن نے خرید و فروخت کا نوٹس نہیں لیا، الیکشن کمشنر سارے فیصلے ہمارے خلاف کرتا ہے، ہمیں اعتماد نہیں، چیف الیکشن کمشنر امپائر نہیں بن سکتا، استعفیٰ دے، گاؤں۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ محلہ لیول کی تنظیمیں اسلام آباد حقیقی مارچ کی تیاری کریں، اسلام آباد میں عوام کا اتنا بڑا سمندر آئے گا، عوام میں بیداری آچکی ہے، پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے اسلام آباد کی کال دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف 40 ارب کرپشن کا کیس ہے، شہباز شریف نے سب سے پہلے تفتیش کرنے والے افسر کو ہٹایا، کابینہ کی 70 فیصد لوگوں کا نام ای سی ایل میں شامل ہے، میرا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیں میں تو ویسے بھی باہرنہیں جانا چاہتا، ضمانت پر رہا شخص فیتے کاٹتا پھر رہا ہے، 27 کی رات کو شب دعا کریں گے، دعا کریں گے حقیقی آزادی کی مارچ کو اللہ کامیاب کرے گا، ہمیں عدالتوں کو مضبوط کرنا چاہیے، منحرف اراکین بے شرمی سے بکے، کیا منحرف اراکین کا عدالتوں کو روزانہ کی بنیاد پر کیس نہیں سننا چاہیے؟۔
ان کا کہنا تھا کہ سنا ہے کہ اس طرح کے اور بھی مراسلے آتے رہتے ہیں، جو بھی یہ شخص کہہ رہا ہے اس سے زیادہ کوئی جھوٹا نہیں ہوگا، پچاس لاکھ آبادی والے نیوزی لینڈ ملک کو بھی کوئی دھمکی نہیں دے سکتا، ایک دفعہ بھٹو، ایک دفعہ مشرف کو ملی جب چاروں شانے چت ہوگئے تھے، یہ دھمکی ہمارے لیے سب سے شرمناک چیز ہے، اس سے بڑی سازش پاکستان کے خلاف نہیں ہوسکتی،20 سال نواز شریف لوگوں کو کہتا رہا زرداری کرپٹ ہیں، ان لوگوں میں کوئی شرم نہیں لوگوں کو بھیڑ، بکریاں سمجھتے ہیں، انہی کیساتھ بیٹھ کر بندر بانٹ کر رہے ہیں، کیا شریف خاندان، زرداری کے علاوہ اور کوئی پارٹی میں نہیں ہے، زرداری نے بیٹے کو چھوڑا ہوا ہے، اگر ان لوگوں کے ہاتھ میں ملک دیا جائے گا تو اس سے بڑی سازش کیا ہوگی؟۔
عمران خان نے کہا کہ سازش ثابت ہو گئی ہے، شہباز شریف نے پہلے کہا تھا مراسلہ سچ ثابت ہوا تو وہ میرا ساتھ دے گا، خدا کے لیے شہباز شریف میرے ساتھ نہ آنا میں چوروں سے نہیں ملتا، شہباز شریف کم سے کم مجھ سے معافی تو مانگو، اب تو ثابت ہوگیا جس کے بوٹ پالش کرتا ہے، انہوں نے ہی مراسلہ بھیجا، سپریم کورٹ نے الیکشن کے حوالے سے 30 سے 40 تجاویز دیں تھی، جوڈیشل کمیشن میں کہا گیا الیکشن کے تمام مسائل کا حل ای وی ایم سے ہوگا، اوور سیز پاکستانیوں نے 31 ارب ڈالر بھیجے، یہ ای وی ایم مشین، اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کو سازش کے تحت روکیں گے، ہم شفاف الیکشن کی بات یہ پرانے طریقہ کار آر او الیکشن کی بات کرتے ہیں، یہ اس لیے ای وی ایم کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔