کوئٹہ: (دنیا نیوز) اے این پی کے رہنماء امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ سی پیک میں کم ترقی یافتہ علاقوں کو ترجیح دی جائے۔ موجودہ وزیر اعظم کہتے تھے کہ کرپشن کی وجہ سے مہنگائی ہوتی ہے تو آج تاریخی مہنگائی ہے۔
اے این پی کے رہنماء امیر حیدر خان ہوتی نے پارٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہرنائی جلسہ کامیاب ہونے پر اے این پی کارکنوں کا مشکور ہوں۔ شدید سردی میں ہرنائی جلسہ میں لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ ہرنائی میں کئی سال پہلے گیس دریافت ہوئی لیکن مقامی آبادی آج تک گیس سے محروم ہے جبکہ ہرنائی میں پاکستان بننے سے پہلے کوئلہ دریافت ہوا لیکن آج تک کوئلے کی بڑے ٹھیکداروں کا تعلق بلوچستان سے نہیں ہے۔ بلوچستان کے کوئلہ کانوں سے باہر بیٹھے لوگ منافع کما رہے ہیں۔ صرف کوئلہ نہیں بلکہ تمام وسائل پر باہر کے لوگوں کا قبضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر میں بڑی تعداد میں لوگ اپنے حق کیلئے گوادر میں نکلے تھے۔ حقوق نہ دینے کی وجہ سے احساس محرومی پیدا ہورہی ہے۔اگر بلوچستان کو ساتھ لے کر جانا ہےتو بلوچستان کے لوگوں کو ان کا حق ضرورینا چاہئے۔اب ریکوڈک اور سینکد کے حوالے سے بہت سے خدشات ہے۔ بلوچوں کو سی پیک میں ان کے حقوق دیاجائے۔ سی پیک میں کم ترقی یافتہ علاقوں کو ترجیح دی جائے۔
اے این پی رہنما نے مزید کہا گزشتہ تین سالوں میں موجودہ حکومت نے معیشت کو تباہ کیا ہے ۔ تین سال میں قرضے لیے گئے لوگوں کو بے روزگار کیا گیا۔ موجود حکمران دعویٰ کرتے تھے کہ ہمارے پاس بہترین منصوبہ ہے۔ ہمارے پاس ملک چلانے کیلئے بہترین لوگ ہیں۔ موجودہ وزیراعظم کہتے تھے کہ کرپشن کی وجہ سے مہنگائی ہوتی ہے تو آج تاریخی مہنگائی ہے۔ حکمران بتائیں کہ ان کو کرپٹ کہا جائے یا نہیں۔ منی بجٹ کی وجہ سےساڑھے تین سو ارب کےنئے ٹیکسز لگائے گئے۔ پاکستان کی معیشت مزید بوجھ اٹھانےکی قابل نہیں ہے۔ ایک بار پھر دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہواہے۔