پشاور: (دنیا نیوز) ملک بھر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر اشیاء کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، اس پر قابو پانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے پشاور کا ایک روزہ دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزیراعظم سے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں وفاقی وزرا، گورنر و وزیرِ اعلی اور صوبائی کابینہ کے اراکین اور پی ٹی آئی کے عہدے داروں نے شرکت کی۔
ملاقات میں حکومت کے صوبے میں عوامی فلاح کے منصوبوں اور جاری ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ شرکاء نے وزیرِ اعظم کو متعلقہ حلقوں کے مسائل سے آگاہ کیا اور پارٹی کے امور گفتگو بھی ملاقات کا حصہ رہی۔
اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے خیبر پختونخوا میں تاریخی ترقیاتی منصوبوں کو آغاز کیا، انضمام شدہ اضلاع کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، حکومت نے انضمام شدہ اضلاع کے سالانہ ترقیاتی بجٹ کو 2018ء کی 24 ارب کی سطح سے بڑھا کر رواں سال 54 ارب روپے کیا۔
انہوں ںے کہا کہ عالمی سطح پر اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، حکومت مہنگائی کے اثرات کو لوگوں تک پہنچنے سے روکنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، صحت کارڈ، اشیائے ضروریہ پر مستحق خاندانوں کو رعایت، تعلیمی سہولیات میں بہتری حکومت کے فلاحی ریاست کے قیام کے وعدے کی تکمیل کا سنگِ میل ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاحت میں اضافہ ہوا ہے، حکومت خیبر پختونخوا میں سیاحتی مقامات کی نشاندہی کرچکی، جلد سیاحتی مقامات کی ترقی کے لیے منصوبے شروع کیے جائیں گے
اس دوران وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی کہ خیبر پختونخوا میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے لیے حکومت تاریخی منصوبہ شروع کرنے جارہی ہے، 20 ارب کی لاگت سے منصوبہ بجلی کے ترسیلی نظام میں جدت اور بہتری لے کر آئے گا، صوبائی سطح پر سستی بجلی کے منصوبوں اور کم نرخوں پر آف گرڈ فراہمی کے لیے حکمتِ عملی کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ تحریکِ انصاف کے گزشتہ دورِ حکومت کی طرح دور دراز علاقوں میں پن بجلی کے چھوٹے منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں جن سے دور دراز علاقوں میں بھی سستی بجلی کی فراہمی ممکن ہوسکے گی جہاں ٹرانسمیشن لائن موجود نہیں، چشمہ رائٹ بینک کنال کا منصوبہ بھی حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے، منصوبے کی تکمیل سے لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی قابلِ کاشت بنائی جاسکے گی۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ رشکئی صنعتی زون مکمل طور پر فعال ہوچکا ہے، حکومت 6 بڑے صنعتی شعبوں میں سرمایہ کاری یقینی بنانے کے لیے جامع حکمتِ عملی تیار کر رہی ہے، نوجوان کو آئی ٹی شعبے میں روزگار کی فراہمی اور ملکی آئی ٹی برآمدات بڑھانے کے لیے خیبر پختونخوا میں سپیشل ٹیکنالوجی زونز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔
بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں مستحق خاندانوں میں احساس راشن رعایت پروگرام کی تقسیم کا آغاز ہو چکا ہے، کارڈ کے تحت خیبر پختونخوا کے مستحق خاندانوں کو ہر ماہ اشیایئ ضروریہ پر 1 ہزار روپے تک کی رعایت دی جائے گی۔
وزیراعظم عمران خان کو بتایا گیا کہ انضمام شدہ اضلاع میں ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہیںِ، 2018ء میں انضمام شدہ اضلاع کا سالانہ ترقیاتی بجٹ 24 ارب روپے تھا، موجودہ حکومت نے اس سال 54 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی فراہمی یقینی بنائی۔
اجلاس کو خیبر پختونخوا میں انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے شروع کئے گئے منصوبوں اور اہم شاہراہوں اور رابطہ سڑکوں کی تعمیر پر پیش رفت سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا.
وزیراعظم نے جاری ترقیاتی منصوبوں کی معینہ مدت میں تکمیل یقینی بنانے اور عوامی فلاحی منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
وزیراعظم نے ہری پور میں سپیشل ٹیکنالوجی زون کا سنگ بنیادرکھ دیا
وزیراعظم عمران خان نے ملک میں تعلیمی اداروں کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں نوجوانوں کی تعلیم کو ملک کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنا ہے جبکہ ہمارے ملک میں دی جانے والی تعلیم کا ملک کی موجودہ ضروریات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تعلیم کے ملکی ضروریات سے منسلک نہ ہونے سے نوجوان ڈگریاں ہونے کے باجود بے روزگار ہیں، ایک طرف ملک میں پیشہ ورانہ اور ہنر مند افراد کی ضررت ہے جبکہ دوسری طرف نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد بے روزگار ہے۔
ہری پور میں سپیشل ٹیکنالوجی زون کے قیام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کو روزگار دینا ایک بہت بڑا چیلنج ہے، تعلیم، ٹیکنالوجی اور آئی ٹی سیکٹر پر توجہ دے کر ہم اس چیلنج پر قابو پاسکتے ہیں، میرا ایمان ہے کہ ملک تعلیمی اداروں سے بنتے ہیں، ماضی کی حکومتوں نے تعلیم کی ضرورت پر زور نہیں دیا، جتنے زیادہ ملک میں معیاری تعلیمی ادارے ہوتے ہیں وہ ملک اتنے ہی زیادہ بالاصلاحیت میں پاور پیدا کرتے ہیں۔
ان کہا کہنا تھا کہ انگلینڈ نے آکسفرڈ اور کیمبرج یونیورسٹیاں بنائیں تو کئی سو سالوں تک ان تعلیمی اداروں نے دنیا کی قیادت کرنے والے لوگ دیے، ان دو اداروں نے دنیا کو دانشوارانہ سرمایہ فراہم کیا۔
انہوں نے ملک کے تعلیمی نظام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تین سطح کا تعلیمی نظام ہے، قیام پاکستان کے بعد ہم نے اپنے تعلیمی نظام پر توجہ نہیں دی، ماضی کی حکومتوں نے تعلیم کی ضرورت پر زور نہیں دیا، جس سے ہم ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بد قسمتی سے ملک میں تین تعلیمی نظام بن گئے، انگلش میڈیم ، اردو میڈیم اور دینی مدرسے جو تین مختلف کلچر متعارف کرا رہے تھے اور اس کے معاشرے پر بہت منفی اثرات مرتب ہورہے تھے، ہمارے معاشرے میں کئی مسائل کی وجہ یہ طبقاتی نظام تعلیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں کسی حکومت نے یکساں نظام تعلیم پر توجہ نہیں دی لیکن ہماری حکومت نے پانچویں کلاس تک ایک نصاب بنادیا ہے اور اب آئندہ اس کو مزید اوپر لے کر جائیں گے تاکہ ہم ایک قوم بنیں۔
ان کہنا تھا کہ قومیں یکساں نظریات سے بنتی ہیں، جب ایک سوسائٹی میں تین مختلف نظریات ہوں تو قوم میں یکجہتی نہیں آتی۔
ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آنے والا دور ٹیکنالوجی کا ہے، مجھے خوشی ہے کہ ہماری حکومت نے اسپیشل ٹیکنالوجی زون قائم کیا، یہ پور ایکو سسٹم ہے جس پر 10 ارب روپے خرچ کیے گئے ہیں، جتنے زیادہ پیسے اس طرح کے منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے اس کے ملک پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یمن کے بعد پاکستان کے پاس دنیا میں نوجوانوں کی سب سے بڑی آبادی ہے، ہمارے ملک کی 65 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے جو کہ ملک کا بہت بڑا اثاثہ ہیں، نوجوانوں کی تعلیم پر ہم جتنے زیادہ پیسے خرچ کریں گے اس کا پاکستان کو فائدہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے ٹیکنالوجی کمپنیوں کے راستے میں حائل کچھ رکاوٹیں دور کیں، کچھ سہولیات فراہم کیں تو صرف ایک سال میں آئی ٹی سیکٹر نے 45 فیصد گروتھ کی اور توقع ہے کہ آئی ٹی کے شعبے کی گروتھ 75 فیصد تک بڑھے گی، آئی ٹی وہ شعبہ ہے جس میں جتنی سرمایہ کاری کریں گے اتنا ہی ملک کو فائدہ ہوگا اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے اس سال ریکارڈ ٹیکس جمع کیا ہے اور جیسے جیسے ہماری حکومت کے وسائل میں اضافہ ہوگا ہم تعلیم اور صحت کے بجٹ میں اضافہ کرتے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں وزیراعلیٰ کے پی کی حیثیت سے پرویزخٹک نے 2013 میں صحت کارڈ کا اجرا کیا جو کم وسائل کے باوجود ایک بہت بڑا کارنامہ تھا، ہمارے جیسے ملک میں جہاں معیشت مشکلات کا شکار ہے وہاں صحت کارڈ کا اجرا انتہائی منفرد ہے اور یہ قدم کے پی حکومت نے اٹھا جو کہ بہت بڑا کام ہے۔
وزیراعظم عمران کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک نے بطور وزیراعلیٰ زبردست کام کیے، ہماری حکومت میں کے پی پہلا صوبہ تھا جہاں موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں، ہماری حکومت سے پہلے ملک میں صرف درخت کاٹے جاتے تھے لگائے نہیں جاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے صوبے میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے زبردست کام کیا جس کے اثرات ہم آج دیکھ رہے ہیں، ہماری حکومت نے اداروں میں اصلاحات کرکے ان کو مضبوط کیا۔
اس موقعے پر وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان ، وزیر دفاع پرویزخٹک، صوبائی وزیرعاطف خان اور سائنس دان ڈاکٹر عطاالرحمٰن سمیت دیگر کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔