نومبر سے دسمبر تک ملک میں مہنگائی نہیں بڑھی: ترجمان وزارت خزانہ کا دعویٰ

Published On 01 January,2022 04:35 pm

کراچی: (دنیا نیوز) ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نومبر سے دسمبر تک ملک میں مہنگائی نہیں بڑھی اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں نیچے آنا شروع ہو گئی ہیں۔

کراچی میں میڈیا بریفنگ کے دوران مزمل اسلم نے کہا کہ 2021 کی ابتدا کورونا سے ہوئی تھی اور ہم نے شرح نمو کا ہدف 2.1 فیصد رکھا تھا، 2021 میں پاکستان کی جی ڈی پی نمو چار فیصد رہی۔ رواں مالی سال پاکستان کی معاشی جی ڈی پی نمو 5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

ترجمان وزارت خزانہ نے کہا کہ 2018 میں پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہوگئے تھے، اس وقت حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر کو نیچے نہیں جانے دیا، اتنے بڑے معاشی جھٹکے کے باوجود ملک کی معیشت بہتر ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسیز نے کسی بھی طرح پاکستان کی ریٹنگ کم نہیں کی۔

ترجمان وزارت خزانہ نے کہا کہ منی بجٹ سے مہنگائی کا طوفان آنے کا شور مچایا جارہا ہے، فنانس سپلمنٹری بل میں غریب عوام پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا ، آئی ایم ایف نے 700 ارب روپے کا ٹیکس عائد کرنے کا کہا تھا لیکن ہم 350 ارب روپے پر لائے، ہم نے مشینوں کی درآمد پر ٹیکس لگایا ہے جو ریفنڈ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے ڈبل روٹی پر ٹیکس لگ گیا ہے، بہت سی بڑی بیکریاں انڈے اور ڈبل روٹی کے علاوہ پیزا اور دیگر مہنگی اشیا فروخت کررہی ہیں، ان بڑی بیکریوں پر پوائنٹس آف سیل لگا کر اس کی فروخت کا بھی جانچ کیا جارہا ہے۔

مزمل اسلم نے کہا ہم نے 6 ماہ میں 2920 ارب روپے اکھٹے کئے ہیں، 74 برسوں سے جو ٹیکس مرعات سے فائدہ اٹھا رہے تھے ان پر ٹیکس عائد کیا ہے، ملک میں 12 ہزار ارب روپے کی ریٹیلر سیل ہوتی ہے لیکن 3 ہزار روپے ظاہر کئے جاتے ہیں۔

ترجمان وزارت خزانہ نے کہا پچھلے سال 29 ارب ڈالر کی ترسیلات تھیں رواں سال اسے 32 ارب ڈالر پر لے جائیں گے، 2023 میں ہم ترسیلات زر کو 38 ارب ڈالر پر چھوڑ کر جائیں گے،

مزمل اسلم نے کہا کہ اس وقت ملک بھر کی ایک لاکھ 57 ہزار کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں ان میں سے 44 کمپنیاں صرف 3 سال میں رجسٹرڈ ہوئی۔ ملک کی 100 بڑی کمپنیوں نے پورے سال میں 930 ارب روپے کمائے۔

مزمل اسلم نے کہا کہ 2021 میں زرعی شعبے نے بھی بہتر کارکردگی دکھائی ، 2022 میں گنے کی بہت ہی اچھی فصل رہنے کی توقع ہے، 2022 میں چینی درآمد نہیں کرنا پڑے گی۔

مزمل اسلم نے کہا کہ اس میں کوئی 2 رائے نہیں کہ ملک میں مہنگائی ہے، دسمبر میں مہنگائی کی شرح 12.3 فیصد رہی، عالمی مارکیٹ میں اچانک خام تیل کی قیمت بڑھنے سے برا اثر پڑا ہے۔

وزارت خزانہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں اجناس کی قیمت بڑھی ہے، پاکستان میں اب اجناس کی قیمت میں استحکام آنا شروع ہوجائے گا، آلو ، پیاز اور ٹماٹر کی قیمت کم ہوئی ہے

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق مزمل اسلم نے کہا کہ حکومت نے یکم جنوری سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے لیکن 5 نومبر کے مقابلے میں آج پیٹرول کی قیمت ابھی بھی ایک رو پیہ کم ہے، آنے والے دنوں میں پٹرول کی قیمتیں نیچے آئیں گی

مہنگائی کی شرح 22 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ روز مرہ استعمال کی اشیاء مہنگی ہونے سے پاکستان میں مہنگائی کی شرح 22 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2021 کے دوران تسلسل سے مہنگائی کی شدت بڑھتی رہی، دسمبر 2021 میں مہنگائی کی شرح میں 12.3 فیصد کا اضافہ ہوا ۔

نومبر 2021 میں مہنگائی 11.55 فیصد رہی، جب کہ دسمبر 2020 میں افراط زر کی شرح 8 فیصد رہی تھی، اور سال 2020 کے چھ ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح 8.63 فیصد رہی۔

ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق کوکنگ آئل 59.3 ، گھی 56.3 ،گندم 14.6 اور چینی 13.28 فیصد مہنگی جبکہ بجلی کے چارجز میں 59.3 فیصد اضافہ ہوا۔

بجلی مزید مہنگی کی درخواست، عوام پر 17 ارب 85 کروڑ کا بوجھ ڈالنے کی تیاریاں

مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام پر 17 ارب 85 کروڑ روپے کا بوجھ ڈالنے کی ایک اور درخواست نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو دے دی گئی۔

یہ درخواست بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کی طرف سے نیپرا کو دی گئی ہے۔ درخواست رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں دی گئی ہے۔

ڈسکوز نے کیپیسٹی چارجز ،ترسیلی و تقسیمی نقصانات سمیت دیگر مدوں میں یہ اضافہ مانگا ہے نیپرا 12جنوری کو سماعت کرے گی، کیپسٹی چارجز کی مد میں 5 ارب 74 کروڑ روپے وصول کرنے کی درخواست کی گئی ہے، ٹرانسمشن اینڈ ڈسٹری بیوشن لاسز کی مد میں 9 ارب روپے وصول کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے۔

آئیسکو نے ایک ارب 19 کروڑ لیسکو نے 2 ارب 69 کروڑ روپے سے زائد وصول کرنے کی درخواست کی ہے، فیسکو کی 2 ارب 51 کروڑ ، میپکو نے 4 ارب 22 کروڑ روپے وصول کرنے کی درخواست کی ہے۔

پیسکو نے 2 ارب 75 کروڑ، کیسکو کی ایک ارب 86 کروڑ روپے وصول کرنے کی درخواست گئی ہے۔ ٹیسکو کی ایک ارب 36 کروڑ، گیپکو کی 43 کروڑ 60 لاکھ روپے وصول کرنے کی درخواست دی گئی ہے۔

نیپرا نے کہا ہے کہ بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں نےکیپیسٹی چارجز، ترسیلی و تقسیمی نقصانات اور دیگر مد میں بجلی کی قیمت میں اضافہ مانگا ہے۔ کمپنیوں کی درخواست پر سماعت 12جنوری کو ہوگی جس کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔