لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت نے نئے سال میں مسلسل دوسری مرتبہ عوام پر پٹرول بم گرا دیا اور قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
تفصیلات کے مطابق عوام پر ایک اور مہنگائی بم حکومت کی طرف سے گرا دیا گیا ہے، پٹرول کی قیمت میں ایک مرتبہ پھر فی لٹر 3 روپے ایک پیسے کا اضافہ کر دیا گیا ہے اور نئی قیمت 147روپے 83 پیسے ہو گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 33 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے، لائٹ ڈیزل کی فی لٹر نئی قیمت 114 روپے 54 پیسے ہو گئی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور فی لٹر نئی قیمت144روپے62پیسے ہوگئی ہے۔
— Ministry of Finance (@FinMinistryPak) January 15, 2022
نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کے تیل کی فی لٹر قیمت میں 3روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور نئی قیمت نئی قیمت 116 روپے 48 پیسے ہوگئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اوگرا کی طرف سے پٹرول کی قیمت میں 5.52 روپے اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 6.19 روپے اضافے کی ڈیمانڈ کی گئی تھی۔لیکن وزیراعظم نے سیلز ٹیکس میں کمی کا حکم دیا۔
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں لگاتار اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور عالمی مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے قدر میں 6.2 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے سیلز ٹیکس میں کمی کی ہدایت کے بعد وزارت خزانہ کا 2.6 ارب روپے کا ریونیو کم ہو گا۔ حکومت نے صارفین کو ریلیف دینے کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جزوی اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری طرف ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ ایک دفعہ پھر وزیر اعظم نے اوگرا کی تجویز مسترد کر دی۰ پچھلے 15 دن میں عالمی مارکیٹ میں 10 فیصد خام تیل کی قیمتیں اضافہ ہوا مگر حکومت نے دو فیصد صرف اضافہ کیا۔
ایک دفعہ پھر وزیر اعظم نے اوگرا کی تجویز مسترد کر دی۰ پچلھے پندرہ دن میں عالمی مارکیٹ میں دس فیصد خام تیل کی قیمتیں اضافہ ہوا، مگر حکومت نے دو فیصد صرف اضافہ کیا۰ pic.twitter.com/qOASyBdyFG
— Muzzammil Aslam (@MuzzammilAslam3) January 15, 2022
پاکستان کے فیصلے بیرون ملک میں ہورہے ہیں: بلاول
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئر مین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں 4 روپوں سے زائد اضافے کے بعد اب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تین روپے سے زائد کا اضافہ عوام کا معاشی قتل ہے۔
انہوں نے کہا کہ گیس اور بجلی کے بعد اب پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ عوام کی جیب پر ڈاکا ہے۔ بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات براہ راست عوام پر پڑیں گے۔
بلاول نے کہا کہ عمران خان نے ملک آئی ایم ایف کو گروی رکھ دیا ہے، پاکستان کے فیصلے بیرون ملک میں ہورہے ہیں۔ پٹرول مہنگا، بجلی مہنگی، گیس مہنگی، عوام کے صبر کا مزید امتحان نہ لیا جائے۔
جے یو آئی نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کو مسترد کردیا
دوسری طرف جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسعد محمود نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ منی بجٹ کے ذریعے معاشی ناکامیوں کا بوجھ غریب عوام پر ڈالنے کی تیاری شروع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر نیا دن حکومت کی نالائقی بے باعث مہنگائی کی داستان سے طلوع ہوتا ہے۔ اسلامی نظام معیشت آئے گا تو انفرادی اور ملکی سطح ہر ترقی ہوگی۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے ضروریات زندگی کی اشیاء مہنگی ہوں گی۔ ملک اس وقت انٹرنیشنل مافیا کی چراگاہ بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ 15 روز قبل بھی حکومت کی طرف سے نئے سال پر مہنگائی کا تحفہ دیتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات 4 روپے 15 پیسے تک مہنگی کردی گئی تھی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 4روپے اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 144روپے 82پیسےفی لٹر مقرر کردی گئی تھی۔
ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 4 روپے اضافے کے بعد 141 روپے 62 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی تھی جبکہ لائٹ ڈیزل 4 روپے 15 پیسے فی لٹر مہنگا ہوا تھا، لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 111 روپے 6 پیسے مقرر کردی گئی تھی ۔
مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے 95 پیسے اضافہ ہوا جس کے بعد نئی قیمت 113 روپے 53 پیسے فی لٹر مقرر کی گئی تھی ۔
اس وقت اعلامیہ میں بتایا گیا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے پٹرولیم مصنوعات پر زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا، وزیر اعظم نے صرف آئی ایم ایف سے طے شدہ 4روپے لیوی میں اضافہ کیا اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا کی سفارش کے مطابق نہیں کیا۔