پشاور، لاہور: (دنیا نیوز، عاصم حمید) خیبر پختونخوا کے 17اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کیلئے میدان سج گیا جبکہ بلدیاتی انتخابات کیلئے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ اتوار کو پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہے گی۔
جن 17 اضلاع میں الیکشن ہوں گے ان میں پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، خیبر، مہمند، مردان، صوابی، کوہاٹ، کرک، ہنگو، بنوں، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، ہری پور، بونیر اور باجوڑ شامل ہیں جہاں پر مجموعی طور پر ایک کروڑ 26 لاکھ 68 ہزار 862 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ ان انتخابات کے لئے کُل 9223 پولنگ اسٹیشن اور کل 28892پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں، جن میں 4188پولنگ اسٹیشن حساس اور 2507زیادہ حساس قرار دئے گئے ہیں، اس حوالہ سے سیکورٹی کے مناسب انتظامات کئے گئے ہیں، پولنگ عملہ کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ہے، جنہیں باقاعدہ تربیت بھی دی جاچکی ہے۔
بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ
دوسری طرف خیبرپختونخوا میں سٹی میئر اور تحصیل چیئر مین کیلئے 65 سیٹوں پر 676 امیدوار ہیں۔ پی ٹی آئی واحد جماعت جس نے تمام 65 نشستوں پر امیدوار کھڑے کیے ہیں اور کوئی جماعت 65 امیدوار نہ لا سکی۔ جے یو آئی ف نے 59 امیدوار میدان میں اُتارے ہیں، اے این پی 55 امیدواروں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے 51 امیدوار قسمت آزمائی کرینگے، جماعت اسلامی کے 47 امیدوار الیکشن میں حصہ لیں گے، پیپلز پارٹی 43 ، قومی وطن پارٹی کے 14 امیدوار، 305 آزاد امیدوار جیت کیلئے پر امید ہیں۔
35 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات 2مراحل میں ہوں گے، پہلے مرحلے میں19 دسمبر کو 17اضلاع میں انتخابات شیڈول ہیں۔ 2 ہزار 382 ویلیج اور نیبرہڈ کونسلز کی نشستوں کا بھی انتخاب ہوگا۔ مجموعی طور پر 37 ہزار 752 امیدواروں میں مقابلہ ہے۔ 2382 جنرل نشستوں پر 19 ہزار 282امیدوار ہیں۔ خواتین کی نشستوں پر 3 ہزار905 امیدوار مد مقابل ہوں گی۔ مزدور کسان نشستوں پر7 ہزار513 امیدوار میدان میں ہیں۔ یوتھ سیٹوں پر 6 ہزار81 امیدوار ایک دوسرے کے ساتھ نبرد آزما ہونگے، اقلیتی نشستوں کیلئے 282 امیدواروں میں کاٹنے دار مقابلہ متوقع ہے۔
دوسری طرف الیکشن میں ہرووٹر 6 ووٹ کاسٹ کرسکے گا، مختلف نشستوں کیلئے ووٹ کی پرچی کا رنگ مختلف ہوگا، سٹی میئر/تحصیل چیئرمین کیلئے سفید بلیٹ پپپرر استعمال ہوگا۔ نیبرہڈ/ ویلج کونسل کی جنرل نشست کیلئے سلیور رنگ مختص کیا گیا ہے۔
مزید برآں بلدیاتی انتخابات میں 5 سابق وزرائےاعلیٰ کے جانشین میدان میں حصہ لیں گے، سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے بیٹے اسحق خٹک نوشہرہ تحصیل سے پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ صابر شاہ کے بھتیجے قاسم شاہ تحصیل غازی سے ن لیگ کے امیدوار ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ اکرم درانی کے داماد عرفان درانی بنوں سے جے یو آئی کے امیدوار ہیں، سابق وزیراعلیٰ عنایت اللہ گنڈاپور کے پوتے آریز تحصیل کلاچی سے بلے کے نشان پر حصہ لیں گے، سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا راجہ سکندرزمان کے 2 پوتے آپس میں مدمقابل ہوں گے۔ راجہ ہارون ن لیگ، راجہ شہاب پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر خانپور سے مدمقابل ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کے رشتہ دار بھی انتخابی عمل میں شریک ہیں، امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے داماد زبیر علی خان پشاور میئر کیلئے امیدوار ہیں۔
سپیکر قومی اسمبلی کے کزن عطااللہ صوابی سے پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں، ڈپٹی سپیکرخیبرپختونخوا محمود جان کے بھائی احتشام خان متھرا سے امیدوار ہیں، سابق گورنر شوکت اللہ کے بیٹے نجیب اللہ ناوگئی باجوڑ سے آزاد امیدوار ہیں۔ شہریار آفریدی کے کزن امان اللہ درہ آدم خیل سے آزاد امیدوار ہیں۔
خیبر پختونخوا کے وزرا کے رشتہ دار بھی بلدیاتی انتخابات میں متحرک ہیں، صوبائی وزیر ملک شاہ محمد کے بیٹے مامون رشید بکاخیل سے امیدوار ہیں، صوبائی وزیر ریاض خان کے کزن شیر عالم کی گدیزئی بونیر سے قسمت آزمائی کرینگے، صوبائی وزیر شہرام ترکئی کے کزن بلند اقبال صوابی کی تحصیل رزڑ سے پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں۔
سابق سینیٹر حافظ رشید احمد لوئر مہمند سے جے یو آئی کے امیدوار ہیں، سابق ایم این اےصاحبزادہ ہارون الرشید خار سے جماعت اسلامی کے امیدوار ہیں۔ سابق ایم پی اے مولانا امانت حقانی مردان سے جے یو آئی کے امیدوار ہیں۔
مردان سے حمایت اللہ مایار اے این پی کے امیدوار ہیں۔ سابق ضلع ناظم کوہاٹ نسیم آفریدی آزاد حیثیت سے میدان میں اُتریں گے، ٹانک کے سابق ضلع ناظم مصطفیٰ کنڈی نے ن لیگ کا ٹکٹ لیا۔ نوشہرہ کے سابق نائب ضلع ناظم اشفاق احمد پبی سے امیدوار ہیں۔
دوسری طرف سیاسی جماعتیں خواتین کی ترقی اور ان کو بااختیار بنانےکے دعوے کرتی ہیں مگر جب بات انتخابات میں براہ راست نمائندگی کی ہو تو پھر صورتحال الٹ ہوجاتی ہے، سیاسی جماعتیں مردوں کو ہی اپنا امیدوار بناتی ہیں اور ملکی نصف آبادی کو نظر انداز کردیا جاتا ہے ، سٹی میئر اور تحصیل چیئرمین کی 66 نشستوں پر قومی وطن پارٹی کے سوا کسی نے خاتون کو ٹکٹ نہیں دیا، صرف تین خواتین امیدوار براہ راست الیکشن لڑ رہی ہیں ، پاکستان تحریک انصاف نے تمام چھیاسٹھ سیٹوں پر امیدوار اتارے مگر کسی خاتون کو امیدوار نہیں بنایا، یہی حال پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کا ہے۔ قومی وطن پارٹی نے ہری پور تحصیل سے فائزہ بی بی رشید کو ٹکٹ دیا،جن کا مقابلہ پی ٹی آئی کے اختر نواز خان، ن لیگ کے سردار ہارون الرشید اور آزاد امیدوار سمیع اللہ خان سے ہے، ہری پور کی تحصیل غازی سے ہی ایک اور خاتون امیدوار ارم رشید آزاد حیثیت سے قسمت آزمائی کررہی ہیں، جن کا مقابلہ سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا صابر شاہ کے بھتیجے اور مسلم لیگ ن کے امیدوار قاسم شاہ، پی ٹی آئی کے نوید اقبال اور آزاد امیدوار خیام اسلام سے ہے۔ بنوں تحصیل سے نادیہ بی بی آزاد امیدوار کے طور پر سٹی میئر کا الیکشن لڑ رہی ہیں، حلقے سے سابق وزیراعلیٰ اکرم درانی کے داماد اور جے یو آئی کے امیدوار عرفان درانی، پی ٹی آئی کے اقبال جدون مضبوط امیدوار ہیں۔