کراچی: (دنیا نیوز) کمشنر کراچی نے نسلہ ٹاور کیس میں پیشرفت رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی اور کہا کہ تجوری ہائٹس مسمار جبکہ نسلہ ٹاور کے تین فلور منہدم کر دیئے ہیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تیسرے روز بھی چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تجاوزات کے خلاف درخواستوں کی سماعت جاری رکھیں۔ کمشنر کراچی نے نسلہ ٹاور کو گرانے کے بارے میں با تصویر پیشرفت رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ گراونڈ اور تین فلور کی دیواریں مکمل گرا دی گئیں ہیں، مزدور اور مشینری دن رات بلڈنگ گرانے میں مصروف ہیں۔
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے کہا عمارت کو نیچے سے گرانے کا فیشن کہاں سے آگیا ؟ کیا بنیادیں کمزور نہیں ہونگی ؟ اس طرح تو پوری عمارت گر جائے گی، کوئی حادثہ ہوا تو کون ذمے دار ہوگا ؟ کمشنر بولے عمارتوں کو گرانے کا یہی طریقہ ہے، انجنئرز معاونت کر رہے ہیں۔
اسی اثنا میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان روسٹرم پر آگئے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کون ہیں آپ۔ حافظ نعیم الرحمان نے تعارف کراتے ہوئے کہا میں معاوضے کی بات کرنے آیا ہوں۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حافظ نعیم کو روسٹرم سے ہٹا دیا اور کہا ا سکا فیصلہ ہم دے چکے، یہاں سیاسی تقریر نہ کریں۔ تجوری ہائٹس کے وکیل رضا ربانی نے عدالت کو بتایا کہ تجوری ہائٹس کا اسٹرکچر مسمار کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے کو سول ایوی ایشن کی تمام اراضی واگزار کرانے کا حکم بھی دے دیا۔ ایف آئی اے نے پیشرفت رپورٹ پیش کر دی اور کہا اراضی پر قائم قبضے ختم کروا کر سول ایوی ایشن کے سپرد کر دی۔ ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ ہمیں 9 ایکڑ اراضی مل چکی ہے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا باقی اراضی پر قبضے ختم کروا رہے ہیں۔
بہادر آباد، کراچی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی یونین رفاعی پلاٹس پر قبضہ کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ شہر رہنے کے لیے نہیں چھوڑا، ہر جگہ کو کمرشلائزڈ کر دیا، ملک میں کالا پیسہ زیادہ ہے، لوگوں نے انڈسٹریز ختم کر کے پیسہ زمینوں پر لگا دیا، دیکھتے ہی دیکھتے کراچی کا بیڑا غرق کر دیا، ہر کونے پر مارکیٹں، دکانیں بنا دیں، منسٹری ورکس نے تمام سوسائٹیز کے لے آؤٹ پلان غائب کر دیئے۔
عدالت نے عبوری فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ رفاعی پلاٹس پر کسی قسم کی کمرشل یا گھروں کی تعمیرات نہیں ہو سکتیں، رفاعی پلاٹس کو نجی افراد کو دینے کی الاٹمنٹ کو بھی منسوخ کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے الباری ٹاور کو تیسرے فریق کو فروخت کرنے سے بھی روک دیا اور عمارت کی قانونی پوزیشن طلب کرلی۔ ملٹری لینڈ پر کمرشل سرگرمیوں سے متعلق سیکرٹری دفاع نے سپریم کورٹ میں کہا کہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان متفق ہیں کہ کمرشل سرگرمیاں نہیں ہونی چاہیں۔ عدالت نے سیکرٹری دفاع کو تحریری بیان جمع کرانے کا حکم دے دیا۔