لاہور: (دنیا نیوز) سینیٹر اعظم سواتی کے بیان پر الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتیں برہم ہو گئیں، چیف الیکشن کمشنر نے پیر کو اجلاس طلب کر لیا، صدر مسلم لیگ ن نے کہا الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا آئیڈیا مسترد کرنے پر حکومت الیکشن کمیشن کو دھمکانے پر اتر آئی ہے، معاملے کی پیپلزپارٹی نے بھی شدید مذمت کی ہے۔
وفاقی وزیر اعظم سواتی کے الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات، اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے قائمہ کمیٹی کی تفصیلات سے چیف الیکشن کمشنر کو آگاہ کر دیا، چیف الیکشن کمشنر نے انتخابات بیچنے کے الزام پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے پیر کو اہم اجلاس طلب کرلیا۔ اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال ملک ارکان کو بریفنگ دیں گے۔
صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف اور مریم نواز نے بھی پارلیمانی امور کی کمیٹی میں حکومتی دھمکیوں کی مذمت کی ہے، شہباز شریف نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا آئیڈیا مسترد کرنے پر حکومت الیکشن کمیشن کو دھمکانے پر اتر آئی ہے، ثابت ہوگیا حکومت کے پاس مشین پر اٹھنے والے فنی و تکنیکی سوالات کا کوئی جواب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے پارلیمان میں قانون سازی کو بلڈوز کیا گیا اور اب حکومتی رویے پر الیکشن کمیشن کے نمائندوں کو واک آؤٹ کرنا پڑا،
شہباز شریف نے کہا جو حکومت کمیٹی کے اجلاس میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر سکتی وہ انتخابی و انتظامی اصلاحات کا سنجیدہ کام کیسے کر سکتی ہے۔
مریم نواز نے ٹویٹ میں لکھا ہم نے اداروں پر نہیں، صرف ان میں چھپے منفی کرداروں پر تنقید کی، یہاں حکومت پورے ادارے کو آگ لگانے کی دھمکی دے رہی ہے، حکومت کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے حکومت کے الیکشن کمیشن پر الزامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت الیکشن کمیشن کے 37 اعتراضات کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں، حکومت کا رویہ غیر مناسب اور تشویشناک ہے، تحریک انصاف کا مقصد ہے ہم جیت نہیں سکتے تو کوئی اور بھی نہ کھیلے۔ حکومت چاہتی ہے الیکشن کمیشن ان کی مرضی کے مطابق انتخابات کرائے۔