اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قانون کی بالادستی کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ جہانگیر ترین میرے ذاتی دوست اور پارٹی کے اہم رہنما ہیں، یقین رکھیں کسی کیساتھ نا انصافی نہیں ہو گی۔ شوگر کمیشن پر تحقیقات پر کسی بھی قسم کا دبائو قبول نہیں، اگر کسی کا خیال ہے کہ میں کسی کے دبائو میں آکر جاری تحقیقات روک دوں گا تو وہ بڑی غلطی پر ہے۔ یہ ذہن میں رکھیں کہ صرف وزیر اعظم رہنے کے لیے حق کا ساتھ چھوڑ دوں، ایسا نہیں ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے جہانگیر ترین گروپ کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے۔ راجہ ریاض، نعمان لنگڑیال، عبدالحئی دستی، نذیر چوہان نے وزیراعظم سے بات کی۔
راجہ ریاض نے کہا کہ وزیراعظم صاحب ! جہانگیر ترین صاحب کی خدمات آپ سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، ہم حمایت نہیں مانگ رہے، چاہتے ہیں انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔
نذیر چوہان نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ شہزاد اکبر صاحب کا ٹارگٹ صرف جہانگیر ترین ہیں۔
نعمان لنگڑیال نے کہا کہ معاملہ چینی کا تھا، اس میں سے کچھ نہیں ملا تو اور کیسز کھول دیے،
ارکان نے مطالبہ کیا کہ مشیر داخلہ شہزاد اکبر اور انکی ٹیم کو اس معاملے سے الگ کرکے کمیشن سے تحقیقات کروائیں۔
ذرائع کے مطابق رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض کی سربراہی میں ہم خیال گروپ نے وزیراعظم سے ملاقات کی جس میں شوگر انکوائری اور مبینہ منی لانڈرنگ کے بارے میں بات کی گئی۔
وزیراعظم عمران خان ملاقات کیلئے آئے وفد کی توجہ سے گفتگو سنی لیکن جہانگیر ترین کے حوالے سے کمیشن بنانے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے اچھا لگا کہ آپ نے اپنے اعتراضات بتائے، آپ سب لوگوں کو مجھ پر اعتماد ہے؟ میری واضح پالیسی ہے کہ احتساب کے دوران مخالفین کے ساتھ بھی زیادتی نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین میرے ذاتی دوست اور پارٹی کے اہم رہنما ہیں، انصاف کا تقاضا ہے کہ ہم سب قانون کے سامنے جوابدہ ہوں، ہم میرٹ اور انصاف کا مقصد کے لیے اقتدار میں آئے ہیں، چینی کی قیمت میں اچانک اتنا اضافہ ہوا تو کیا ہم پوچھیں بھی نہیں؟
عمران خان نے کہا کہ آپ لوگ یقین رکھیں کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی، قانون کی بالادستی کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، انصاف کا تقاضا ہے کہ سب کو صفائی کا پورا موقع ملے، عمران خان شہزاد اکبر کو کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، وہ میرٹ پر کام کررہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے شوگر کمیشن پر جاری تحقیقات پر کسی بھی قسم کا دبائو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساری کارروائی بلاامتیاز ہو گی، اگر کسی کا خیال ہے کہ میں کسی کے دبائو میں آکر جاری تحقیقات روک دوں گا تو وہ بڑی غلطی پر ہے۔ یہ ذہن میں رکھیں کہ صرف وزیر اعظم رہنے کے لیے حق کا ساتھ چھوڑ دوں، ایسا نہیں ہو گا۔
راجہ ریاض کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آپ میں سے بہت لوگ بعد میں تحریک انصاف کا حصہ بنے، یہ زہن میں رکھیں کہ میں صرف وزیر اعظم رہنے کے لیے حق کا ساتھ چھوڑ دوں،ایسا نہیں ہو گا۔
دوسری طرف میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ ریاض نے کہا کہ وزیراعظم نے جہانگیرترین کیس میں انصاف کی یقین دہانی کرائی، اسلام آباد سے لاہورایف آئی اے کی ٹیم پرکوئی پریشرنہیں ڈالا جائے گا، ہم تحریک انصاف کے ساتھ ہیں، ہم گروپ میں اکٹھے ہیں اورجہانگیرترین کے ساتھ اگلی سماعت پرساتھ جائیں گے۔
جہانگیر ترین ہم خیال گروپ کے طاہر رندھاوا نے کہا کہ شاہ محمود قریشی ہماری وجہ سے وزیرخارجہ بنے، قریشی خود تتر، بٹیر ہے، اپنی زبان کوٹھیک کریں۔