لاہور: (دنیا نیوز) لاہور میں جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر 30 سے زائد ارکان اسمبلی کی اہم بیٹھک ہوئی جس میں چند ارکان نے مستعفی ہونے کی پیشکش کی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کی زیر صدارت اجلاس میں 30 سے زائد ارکان اسمبلی نے شرکت کی جس میں آئندہ کی حکمت عملی پر بات چیت کی گئی۔ ارکان نے رائے دی کہ نا انصافیاں جاری رہیں تو استعفے کا آپشن موجود ہے۔ اجلاس میں فوری استعفوں کی آپشن کو مسترد کر دیا گیا۔
قبل ازیں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں کردار کشی کون کر رہا ہے، لیکن پتا چل جائے گا، تینوں مقدمات میں چینی کی قیمت بڑھانے کا الزام نہیں، سیاست میں آکر کاروبار شروع نہیں کیا، بے بنیاد اور جھوٹی کہانیاں بنائی جا رہی ہیں۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ پہلے کاشتکار تھا پھر کاروبار میں آیا، اس کے بعدسیاست میں آیا، سیاست سے کاروبار نہیں بنایا، میری پاکستان میں ایک نیک نامی ہے، کیسز میں سرخرو ہونگا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر ایف آئی آر میں چینی کی قیمت کا کوئی تعلق نہیں، مجھے نہیں پتا مجھ پر ایف آئی آر کرانے کے پیچھے کون ہے، 8 سے 10 سال پرانے معاملات کی ایف آئی آر درج کی گئیں، یہ کیس ایس ای سی پی کے پاس ہونا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنما راجہ ریاض نے آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ انصاف نہ ملا تو فیصلہ کرنے میں آزاد ہونگے، بات کو مزید آگے نہ بڑھائیں، بڑے تحمل سے تحریک انصاف کے پرچم کے نیچے کھڑے ہیں، آج آخری مرتبہ ریاست مدینہ میں کہہ رہے ہیں کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔
دوسری جانب بنکنگ کورٹ نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کر دی۔
بنکنگ کورٹ کے جج امیر محمد خان نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ دونوں نے عدالت کے روبرو پیش ہو کر حاضری مکمل کروائی۔ وکیل جہانگیر ترین نے عدالت کو بتایا کہ 14 اپریل کو جہانگیر ترین اور علی ترین کو ایف آئی اے نوٹس ارسال کرتی ہے، ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کے ڈیرہ فارمز سمیت تمام کاروبار کا ریکارڈ مانگ لیا۔
وکیل نے موقف اپنایا کہ ایک دن کے نوٹس پر تمام چیزیں پیش کرنا ممکن نہیں تھا، امن و امان کی صورتحال کے باعث سب چیزیں پیش کرنا ممکن نہیں تھا، 19 اپریل کو ایف آئی اے میں پیش ہونگے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 3 مئی تک ملتوی کر دی۔