ایتھنز: (دنیا نیوز) مشہور یونانی کوہ پیما آدونی سیکاریس کےٹو مہم کے دوران زخمی ہونے کے بعد واپس یونان پہنچ گئے۔ پاکستانی ہیرو علی سدپارہ کے ساتھ انھوں نے کافی وقت گزارا، وہ ان کی ٹیم میں شامل تھے۔
یونانی کوہ پیما آدونی سیکاریس، علی سدپارہ کے لاپتا ہونے کے بعد ریسکیو آپریشن میں ان کے بیٹے ساجد سدپارہ کے ساتھ شامل رہے۔
آدونی سیکاریس نے دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مجھے جو محبت اور خلوص ملا اور پاکستانی قوم نے میرے ساتھ جو تعاون کیا، وہ میں زندگی بھر نہیں بھول سکتا اور اسی سال جولائی میں دوبارہ پاکستان جا کر اپنی کےٹو مہم کو سر کرنے کا ادھورا کام مکمل کروں گا۔
آدونی سیکاریس کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے کہ بعد پاکستانی انتظامیہ نے مجھے ہر سہولت مہیا کی اور مجھے گھر جیسا ماحول دیا۔ میں زندگی بھر پاکستانی قوم کی محبتوں کا قرض دار رہوں گا۔
انھوں نے کہا کہ واپس یونان آ کر میں نے اپنی قوم اور یورپی باشندوں کو بتایا ہے کہ پاکستان ایک پرامن اور خوبصورت ملک اور پاکستانی قوم دنیا کی مہمان نواز ترین قوم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علی سدپارہ کے لاپتا ہونے کہ بعد پاکستان آرمی کے نوجوانوں نے جس طرح دن رات ریسکیو آپریشن جاری رکھا ہوا ہے، میں اس پر ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں آبدیدہ ہوتے ہوئے کہا کہ میں وہاں کے حالات اور صورتحال دیکھ کر آیا ہوں، مجھے نہیں لگتا کہ علی سدپارہ اور ان کے ساتھی ابھی تک زندہ ہیں۔
یونانی کوہ پیما کا کہنا تھا کہ علی سدپارہ کے ساتھ میرا بہت اچھا وقت گزرا جس کو میں زندگی بھر نہیں بھول سکتا۔ علی سدپارہ نے مجھ سے کہا کہ میرا ایک خواب ہے کہ میرے گاؤں میں ایک سکول تعمیر کیا جائے اور کے ٹو مہم کہ بعد میں اس سکول کے لیے مہم چلاؤں گا۔
آدونی سیکاریس نے کہا کہ کےٹو مہم کہ دوران میں نے جگہ جگہ موت دیکھی اور دو کوہ پیماؤں نے میرے ہاتھوں میں اپنی جان گنوائی، میں خوش قسمت ہوں کہ ان حالات میں اپنی جان بچا کر واپس آیا ہوں۔