کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس ملک میں زبردستی پھیلایا گیا جس کی ذمہ دار وفاقی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ملک میں کب تک قیادت کا بحران برداشت کرنا پڑے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ، ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب، صوبائی وزیر اطلاعات ناصر شاہ، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
پریس کانفرنس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو سے امریکی خاتون سینتھیا ڈی رچی سے متعلق سوال کیا گیا جس پر بلاول بھٹو نے جواب دینے سے گریز کیا۔ ایک گھنٹے کی پریس کانفرنس میں پی پی رہنماؤں پرالزامات کا جواب نہ دیا، یوسف رضا گیلانی، رحمن ملک، مخدوم شہاب الدین، پرالزامات کا سوال ان سنا کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: رحمان ملک نے زیادتی کا نشانہ بنایا، گیلانی نے دست درازی کی: امریکی خاتون کا الزام
چیئر مین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس نہ صرف پھیلا گیا بلکہ زبردستی پھیلایا گیا، ، وزیراعلیٰ سندھ اور کارکنوں نے کورونا وبا کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کئے لیکن وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کی سندھ حکومت کی کوششوں کو سبوتاژ کیا۔ کورونا،کشمیرسمیت کوئی بھی ایشو ہوہمارا وزیراعظم پیچھے ہٹ جاتا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ جو فیصلے کیے اس کے ذریعے ہماری خودمختاری نہیں رہی، کراچی میں ہسپتالوں کے بھرنے کا ذمہ دار کسے ٹھہراؤں، کسی کو تو ذمہ داری اٹھانی پڑے گی۔
پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ وفاق عوام کو بے وقوف بنا رہا ہے اور عوام کو غلط معلومات دی جا رہی ہیں، عوام کو غلط معلومات دینےوالوں کے خلاف ایف آئی آر کاٹنی چاہیے، وفاقی حکومت رویہ درست کرے، اس نے عوام کی صحت و زندگی کو خطرے میں ڈال دیا، وزیراعظم تاجروں اور کاروباری لوگوں سے ملتے ہیں لیکن ایک دفعہ بھی ڈاکٹرز اور طبی عملے سے نہیں ملے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی خاتون کے بینظیر بھٹو پر الزامات، مقدمہ کیلئے پیپلز پارٹی نے درخواست دائر کر دی
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے دوران سٹیل ملز سے 10 ہزار مزدوروں کو فارغ کرنا انسانیت کے خلاف ہے، فیصلے کو ہر فورم پر چیلنج کریں گے، ٹڈی دل کے مسئلے پر سندھ کو لاوارث چھوڑدیا گیا۔
پریس کانفرنس کے دوران ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرپہلے دن سے سخت لاک ڈاؤن کیا جاتا توآج نیوزی لینڈ، ویت نام کی طرح ہمارے حالات اچھے ہوتے۔ ویت نام کوئی سپرپاورنہیں، انہوں نے محدود وسائل کے باوجود بروقت اقدامات کرکے اپنی عوام کوکورونا کے نقصان سے بچایا۔
طیارہ حادثہ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پی پی چیئر مین کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کوسازش کے تحت نہیں سنبھالا جاتا، اسی وجہ سے بہت بڑا حادثہ ہوا۔ طیارہ حادثہ پرہرپاکستانی دکھی ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طیارہ حادثہ پر وفاقی حکومت کواپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے، طیارہ حادثہ،پروپیگنڈے کے تحت پائلٹ پرالزام تراشی کی گئی،جس کی مذمت کرتے ہیں، جیسے خان صاحب نے کورونا مریضوں کو لاوارث چھوڑا ویسے پی آئی اے کے لواحقین کولاوارث چھوڑدیا، کورونا وبا کے دوران کہا گیا پی ٹی وی ڈرامہ دیکھو، ملک میں کب تک قیادت کا بحران برداشت کرنا پڑے گا۔
بجٹ سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ بجٹ سیشن کے بعد اپوزیشن جماعتوں سے کورونا، این ایف سی، اٹھارویں ترامیم پر اتفاق رائے بنائیں گے۔ این ایف سی نوٹی فیکشن،باقی پارٹیوں سے مشاورت جاری ہے۔ این ایف سی نوٹی فیکشن بہت سنگین ایشو ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل نوغیرآئینی ہے۔ وفاق نے آج تک صوبوں کوپورا حق نہیں دیا۔ وفاق کی طرف سے این ایف سی پرنوٹی فیکشن پرسندھ حکومت نے اعتراضات کا خط لکھا، این ایف سی کے حوالے سے نوٹی فیکشن غیرآئینی ہے، 14مئی کوہم نے خظ لکھا ابھی تک جواب نہیں آیا۔