اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی حکومت نے مشتاق مہر کو سندھ پولیس کا نیا انسپکٹر جنرل (آئی جی) تعینات کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ منظوری کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے مشتاق مہر کو آئی جی سندھ تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے مشتاق مہر کو آئی جی سندھ تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔ نئے آئی جی کی تعیناتی سندھ حکومت کے مطالبے اور گورنر کی مشاورت سے کی گئی ہے۔ امید کرتے ہیں نئے آئی جی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر سندھ میں امن وامان کے قیام اور جرائم کی بیخ کنی کو یقینی بنائیں گے۔
— Dr. Firdous Ashiq Awan (@Dr_FirdousPTI) February 28, 2020
ان کا مزید کہنا تھا کہ نئے آئی جی کی تعیناتی سندھ حکومت کے مطالبے اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کی مشاورت سے کی گئی ہے۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ امید کرتے ہیں نئے آئی جی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر سندھ میں امن وامان کے قیام اور جرائم کی بیخ کنی کو یقینی بنائیں گے۔
دوسری جانب کلیم امام کو آئی جی نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹرویز تعینات کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ سندھ میں ایسا آئی جی تعینات کریں گے جو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے رواں ماہ پارٹی رہنماؤں کے اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔
اجلاس کے دوران آئی جی سندھ کا تذکرہ ہوا تو وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سندھ میں جھوٹے کیسز کے حوالے سے رپورٹس موصول ہوئی تھیں۔ فیصلہ کیا ہے کہ ایسا آئی جی تعینات کریں گے جو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: ایسا آئی جی سندھ تعینات کرینگے جو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہ ہو: وزیراعظم
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعلی سندھ نے آئی جی کلیم امام کو ہٹانے کیلئے وزیراعظم عمران خان کو ایک اور خط لکھا تھا۔ مراد علی شاہ نے خط میں کہا تھا کہ ڈاکٹر کلیم امام کا رویہ سندھ میں نفرتوں کا سبب بن رہا ہے۔ آئی جی سندھ غیر سنجیدہ باتوں سے صوبائی حکومت کی توہین کر رہے ہیں۔ سندھ حکومت کا کھلے عام مذاق اڑا رہے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے گورنر کو مشاورتی عمل میں شامل کرنے کو غلط قراردیا۔
وزیراعلی نے عمران خان کو بھیجے گئے خط میں مزید کہا کہ پنجاب خیبر پختونخواہ میں آئی جی فوری تبدیل کیےگئے تاہم یہاں معاملہ لٹکا ہوا ہے۔ وفاقی کابینہ کا آئی جی سےمتعلق فیصلہ 1993ء کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے، آئی جی کو ہٹانے کے لیے ٹھوس وجوہات ہیں۔