لاہور: (دنیا نیوز) پاکستانی، مہنگائی کی بدترین سطح دیکھ رہے ہیں، تاہم وزیر اعظم عمران خان نے مہنگائی سے نمٹنے کے لئے فوری طور پر 15 ارب روپے کا ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں سے 10 ارب یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے استعمال ہوں گے۔
میزبان دنیا کامران خان کے ساتھ کا کہنا ہے کہ عام طور پر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ یوٹیلیٹی سٹورز کی کم قیمت اشیا عوام تک نہیں پہنچ پاتیں اور یہاں وہاں ہو جاتی ہیں، یہ پورا سسٹم کرپشن زدہ رہا ہے۔ اشیا کی خرید و فروخت اور سٹوریج کے بھی شدید مسائل ہیں۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ درست ہے کہ ماضی میں یوٹیلیٹی سٹورز سے عوام کو کافی شکایات رہی ہیں۔ اب ایک اعلیٰ سطح کی سٹیزن کمیٹی قائم کی گئی ہے جو اس کی نگرانی کرے گی، بہتر نگرانی کے ساتھ سروس ڈلیوری کو بہتر بنایا جائے گا۔ وفاق زرعی شعبے میں اصلاحات اور پیداوار بڑھانے کے لئے اگلے چار سال میں 280 ارب کا پیکیج دے گا۔
انہوں نے کہا عالمی منڈی میں اب تیل کی قیمتیں نیچے آگئی ہیں ہمارا سسٹم دو ماہ کے وقفے کے ساتھ چلتا ہے ہم آج جو تیل استعمال کر رہے ہیں اس کے سودے دو ماہ پہلے ہوئے تھے اگر عالمی منڈی میں قیمتیں دو ماہ تک نیچے رہیں تو انشاء اللہ اس کا فائدہ عوام کو منتقل کیا جائے گا۔
میزبان کے مطابق پی ٹی آئی کی حکومت کو اقتدار سنبھالنے کے بعد جو سب سے بڑے مسائل درپیش تھے ان میں ایک بڑا مسئلہ پاکستان کا تجارتی خسارہ تھا جو قابو سے باہر ہوتا نظر آرہا تھا، اس کے لئے درآمدات کی حوصلہ شکنی کے لئے پالیسی بنائی گئی اور اس مالی سال کے سات ماہ کے اندر 5 ارب ڈالر کی درآمدات میں کمی آچکی ہے۔ تاہم اس سے ٹیکس وصولی میں کمی اور سمگلنگ کا چھپڑ پھاڑ سیزن شروع ہو گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بہت بڑی تعداد میں ملک میں سمگل شدہ سامان آرہا ہے۔
مثال کے طور پر پاکستان میں دو لاکھ 25 ہزار ٹن چائے کی پتی کی کھپت ہے، ایک لاکھ دس ہزار ٹن چائے کی پتی درآمد کی جا رہی ہے ہم پاکستانیوں نے آدھی سے زیادہ چائے سمگلنگ کے ذریعے آنے والی پتی سے نوش فرمائی، اس کے لئے معروف راستے ہیں جو کسی سے چھپے ہوئے نہیں ہیں۔ سمگل شدہ چائے کی پتی افغانستان کے راستے پاکستان آئی۔ اسی طرح پنیر مکھن اور دودھ کے ڈبے سمیت کئی اشیا درآمد کی بجائے سمگلنگ کے ذریعے پاکستان میں پہنچ رہی ہیں۔ پان، چھالیہ، خشک میوہ جات، بادام، کھوپرا، گرم مصالحے، لونگ، الائچی، کالی مرچ کی سالانہ کھپت اربوں روپے کی ہے یہ اشیا 80 فیصد سمگلنگ کے ذریعے آتی ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے ہمیشہ سمگلنگ کے ناسور کو ٹیکس نیٹ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔ انہوں نے افغان بارڈر پر سمگلنگ کی روک تھام کے لئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی مشاورت کی ہے۔ اس حوالے سے سابق سیکرٹری خزانہ وقار مسعود نے کہا کہ زیادہ تر سمگلنگ لوگوں کی راہداریوں اور گزرگاہوں سے ہوتی ہے، اس میں کسٹمز والوں کا بھی کردار ہوگا لیکن امن و امان قائم رکھنے والی ایجنسیوں کا زیادہ بڑا کردار ہے۔
انہوں نے کہا 15 ارب ڈالرز کی درآمدات کم ہو گئی ہیں ان سے ہماری زراعت اور صنعت جڑی ہوئی تھی، دوسری طرف سمگلنگ بڑھ گئی ہے۔ اس کو روکنے کے لئے طورخم اور چمن باردڑ پر ایشین بینک کی مدد سے بہت بڑا پراجیکٹ شروع ہو رہا ہے۔