اسلام آباد: ( طارق عزیز ) پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے کہا کہ پنجاب کو بیورو کریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، وزیراعلیٰ بے اختیار ہیں، بیوروکریسی پر ان کی گرفت مضبوط نہیں، منتخب نمائندوں کی بات سنی جاتی ہے نہ ہی ہمارے جائز کام ہوتے ہیں، ہم اپنے حلقوں میں ووٹرز کے سامنے بے وقعت ہو کر رہ گئے ہیں، ارکان اسمبلی نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ کو با اختیار بنایا جائے، مضبوط وزیراعلیٰ ہی ارکان کے مسائل حل کر سکتا ہے، جنوبی پنجاب کے ارکان اسمبلی نے وزیراعظم کو یاد دلایا کہ ہم نے تحریک انصاف میں شمولیت جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کی شرط پر اختیار کی تھی لیکن ڈیڑھ سال بعد بھی اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
ارکان اسمبلی نے گلہ کیا کہ وزیراعظم تک نوجوان ارکان اسمبلی اور لابی رکھنے والوں کی رسائی ہے، ہمیں بھی ملاقات کا وقت دیا جائے ہم بھی ووٹ لے کر آئے ہیں، دوبارہ بھی ووٹ لینے حلقوں میں جانا ہے جس پر وزیراعظم نے کہا کہ عثمان بزدار با اختیار وزیراعلیٰ ہیں، اس لئے جوابدہ بھی وہی ہوں گے، وزیراعظم نے وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ ارکان اسمبلی کو فنڈز کا اجرا یقینی بنایا جائے جس پر وزیراعلیٰ نے ارکان کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ڈویژن کی سطح پر ارکان اسمبلی کے اجلاس بلائیں گے، ان کی مشاورت اور ضرورت کے مطابق ترقیاتی کاموں، منصوبوں کے لئے فنڈز جاری کئے جائیں گے۔
وزیراعظم نے ارکان اسمبلی کو آگاہ کیا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت فنڈز کی تقسیم کی تجویز بھی زیر غور ہے، رپورٹ کے مطابق اجلاس میں احمد حسن، طالب نکئی، ملک فاروق اعظم، رائے مرتضیٰ، طاہر اقبال، سائیں مبین اور دیگر نے اظہار خیال کیا۔ ارکان نے دو باتوں پر زیادہ زور دیا کہ اول یہ کہ وزیراعلیٰ کو با اختیار بنایا جائے دوئم یہ کہ بیوروکریسی کو جائز کام کرنے کا پابند بنایا جائے، ارکان اسمبلی کی شکایات اور گلے شکوے وزیراعظم نے غور و تحمل سے سنے۔
بہاولپور سے ملک فاروق اعظم نے کہا کہ وزیراعظم صاحب آپ سے ہمیں کچھ نہیں چا ہئے، وزارتیں حکومتی عہدے بہت دیکھ چکے ہیں ہمیں وقت دیا جائے اور سنا جائے، پنجاب کا وزیراعلیٰ کٹھ پتلی نہیں ہونا چا ہئے، میڈیا میں یہ تاثر عام ہے کہ وزیراعلیٰ کو کوئی اور چلا رہا ہے، وہاڑی سے رکن قومی اسمبلی چودھری طاہر اقبال نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کا وعدہ پورا کیا جائے، انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے انتخابی مہم اور بعد ازاں پارلیمنٹ میں بھی جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا وعدہ کیا تھا جس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
وزیراعظم نے جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کے لئے کسی ٹھوس یقین دہانی سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اس پر کام ہو رہا ہے، اس حوالے سے وزیراعظم نے زیادہ بات کی اور نہ ہی انہوں نے کوئی ٹائم فریم دیا، ملتان سے رکن قومی اسمبلی احمد حسن نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ملتان کا مکمل کنٹرول ان کے ہاتھ میں ہے، سارے فنڈز اپنے حلقے میں لے گئے جس پر وزیر خارجہ نے دھیمے لہجے میں احمد حسن کو یاد کرایا کہ میں نے ہمیشہ وزیراعظم کے سامنے آپ کا مقدمہ لڑا، تحریک انصاف نے ٹکٹ کسی اور امیدوار کو دیا تھا میں نے ٹکٹ واپس کرایا جس پر آپ کو ٹکٹ ملا، آپ کو یہ بات یاد ر کھنی چا ہئے تھی۔
ناراض ارکان اسمبلی نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو یقین دلایا کہ ان کی قیادت پر ہمیں مکمل اعتماد ہے، تحریک انصاف میں کوئی فارو رڈ بلاک نہیں بن رہا، ہمارے تحفظات اور خدشات تھے جس کا اظہار کر دیا ہے امید ہے ہمارے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے تحفظات دور کئے جائیں گے، ذرائع کے مطابق ایم این اے طالب نکئی نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا مقدمہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہیں با اختیار بنا کر مضبوط کیا جائے، کمزور وزیراعلیٰ صوبہ کیسے چلائے گا ؟۔