آٹا بحران، وزیراعظم عمران خان کا نوٹس، سخت کریک ڈاؤن کی ہدایت

Last Updated On 19 January,2020 12:28 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر میں آٹے کے مصنوعی بحران پر نوٹس لے لیا ہے اور مافیاز کیخلاف ملک گیر گرینڈ کریک ڈاؤن کی ہدایت کی ہے۔

 وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں آٹے کے بحران کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آٹا مہنگا بیچنے والوں کی فوری طور پر گرفتار کرنے کے ساتھ ان کے گودام سیل کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

وزیراعظم آفس نے چاروں چیف سیکریٹریز سے رابطہ کیا ہے اور آٹا بحران پر گرینڈ آپریشن کے حوالے سے ہدایات دیں۔ وزیراعظم آفس نے چیف سیکریٹریز کو کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے ذخیرہ اندوزوں اور مہنگا آٹا بیچنے والوں کی فوری گرفتاری اور گودام سیل کرنے کے احکامات دیے۔

وزیراعظم آفس کے مطابق احکامات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام ضلعی انتظامیہ اور ڈی سیز اپنے اپنے علاقے میں کارروائی کرکے 24 گھنٹے میں رپورٹ دیں۔ ذخیرہ اندوزی، آٹے کی قلت اور جہاں آٹا مہنگا فروخت ہوا انتظامیہ جوابدہ ہوگی۔

ذرائع وزیراعظم آفس کے مطابق غفلت کے مرتکب افسران کی چیکنگ کے لیے مانیٹرنگ کرکے کارروائی کی جائے۔

اُدھر کراچی، لاہور، فیصل آباد، ملتان، پشاور سمیت دیگر جگہوں پر آٹے کا بحران سر اٹھا رہا ہے۔ جس کے باعث مافیاز نے قیمتوں میں من مانا اضافہ کر دیا ہے ، اس اضافے کے بعد شہری پریشان ہو گئے ہیں۔

عوام کا کہنا ہے کہ حکومت نے آٹا مہنگا کر کے عوام کو زندہ درگور کر دیا ہے۔ اعلیٰ حکام سے درخواست کرتے ہیں آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے۔

یاد رہے کہ آٹا فلور ملوں کی طرف سے آٹے کی فی کلو قیمت چھ روپے اضافے سے 70 روپے ہوگئی ہے۔

آٹا چکی مالکان نے اضافی نرخوں کا فوری طور پر اطلاق کا اعلا ن کرتے ہوئے کہا تھا کہ گندم کی قیمت میں اضافے کے تناظر میں چکی آٹا کی قیمت بہتر روپے فی کلو بنتی ہے لیکن ایک کلو چکی آٹا کی قیمت ستر روپے مقرر کی گئی ہے۔

دوسری طرف پنجاب میں آٹے کا بحران کیوں آیا؟ اہم انکشافات سامنے آ گئے، آٹا پنجاب سے دیگر صوبوں اور افغانستان میں بھجوایا جاتا رہا۔

ذرائع کے مطابق پابندی کے باوجود آٹا باہر بھیجوانے میں خوراک اور ضلعی افسران ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، افسران ایک دوسرے پر ملبہ ڈالنے لگے، تاحال ایکشن نہ لیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آٹے کے بحران پر محکمہ خوراک پہلے ہی آگاہ تھا لیکن اعلیٰ افسران ایکشن لینے میں ناکام رہے، بیوروکریسی اور عوامی نمائندوں کے اختلافات کے باعث آٹے کا بحران سنگین صورتحال اختیار کر گیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے حکم دیا تو بیورو کریسی نے ایس او پیز پر عملدآمد ہی نہ کیا، چیف سیکرٹری نے اجلاسوں میں حکم دیا تو محکمہ خوراک نے غلط رپورٹ پیش کردی۔

دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے گندم و آٹے کی قیمت میں اضافہ اور بحران کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں تاریخی گندم بحران اورآٹے کی قیمت میں اضافے کی کیا وجوہات ہیں، قوم کو اصل حقائق کے بارے میں بتایاجائے۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم کو بتایا جائے کہ گندم کا سٹاک کہاں گیا؟ کیا سمگل ہوگیا؟ کہاں غائب ہوگیا؟ اس کا ذمہ دار کون ہے؟ گندم اور آٹے کے بحران سے کون فائدہ اٹھارہا ہے؟

مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں الحمدللہ فصلوں کی ریکارڈ پیدوار ہوئی اورگندم کا بھرپور سٹاک موجود تھا، ہم گندم برآمد کر رہے تھے، ملک میں گندم اور آٹے کا بحران جاری ہے، وزیراعظم، وزیر خوراک تمام ذمہ داران غائب ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عوام کو ملک بھر میں سرعام لوٹا جا رہا ہے اور وفاقی وصوبائی حکومتوں کی آنکھیں بند ہیں، میڈیا ہر پل گندم، آٹے اور روٹی کے ستائے عوام کی دہائی دے رہا ہے، وزیراعظم نے شاید اب تک ٹی وی آن نہیں کیا؟ عمران نیازی صاحب لاو لشکر کے بغیر عام آدمی کے طورپر بازار جائیں تاکہ آٹے دال کا بھاو معلوم ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی غفلت، لاپرواہی اور بدانتظامی کی سزا غریب عوام کو مل رہی ہے گندم کی قلت کا ذمہ دار کون ہے؟ اس کا تعین کیاگیا؟ گندم کی فراہمی میں کوئی گڑبڑتھی تو اس کا اب تک نوٹس کیوں نہیں لیاگیا؟ اگر مسئلہ گندم کی فراہمی کا ہے تو فوری گندم فراہم کرکے اس مسئلے کو حل کیوں نہیں کیاگیا؟ عمران نیازی صاحب ٹویٹس کرنے کے بجائے گندم اور آٹے پر فوری اجلاس بلاتے؟۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ حکومت نےگندم پیدا کرنے والے ملک کو گندم درآمد کرنے والا ملک بنادیا۔

ملک بھر میں بڑھتی ہوئی آٹے کی قیمتوں کے بعد رد عمل دیتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے گندم کے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے 40 ہزارمیٹرک ٹن گندم افغانستان بھیج کر بحران جان بوجھ کر پیدا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مخصوص دوستوں کو نوازنے کے لئے آٹے کا بحران پیدا کیا، حکومت کے گودام آٹے سے بھرے ہوئے ہیں مگر عام آدمی کو سپلائی نہیں دی جارہی۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے نوٹس لینے سے کام نہیں چلے گا، سلیکٹڈ وزیراعظم ناکام ہوچکا ہے، خیبرپختونخوا کو آٹے کی سپلائی پانچ دنوں سے بند ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر عوام کو فائن آٹا نہ کھانے کے مشورے دے رہے ہیں، ایک ہفتے میں دوسری بار آٹا مہنگا ہوا یہ حکومت کی مکمل ناکامی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں تاریخ کی مہنگی قیمتوں پرآٹا فروخت ہورہا ہے،کوئی پوچھنے والا نہیں۔


یاد رہے کہ کراچی میں ایم کیو ایم سے مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر خان ترین کا کہنا تھا کہ گندم بحران چار ماہ قبل سامنے آیا، دو ماہ قبل سندھ کو 4 لاکھ ٹن گندم دے دی تھی۔ تین لاکھ ٹن گندم وفاق کے پاس پڑی ہوئی جو صوبہ سندھ کو ملنی ہے۔ یہ معاملہ جلد ٹھیک ہو جائے گا۔ ای سی سی گندم امپورٹ پر ڈیوٹی ختم کر دی جائے گی۔ آٹے کی قیمت جلد کم ہو گی۔