نواز شریف کی تصویر نے صحت پر شکوک و شبہات پیدا کر دیئے

Last Updated On 15 January,2020 08:56 am

لاہور: (دنیا نیوز) بیرون ملک علاج کی غرض سے مقیم سابق وزیر اعظم نواز شریف کی شہباز شریف، اسحاق ڈار اور اپنے بیٹے حسین نواز، حسن نواز اور اپنے بھتیجے سلمان شہباز کے ساتھ ایک ریسٹورنٹ میں کھانے کی تصویر نے ہلچل مچا دی۔

 دنیا کامران خان کیساتھ  میں میزبان نے کہا کہ تصویر نے نواز شریف کی علالت اور صحت پر شکوک و شبہات پیدا کر دیئے ہیں، پاکستان میں ایک بہت بڑی خبر کے طور پر یہ تصویر جیسے ہی سامنے آئی، وائرل ہو گئی۔ ملکی سیاست کے حوالے سے نئے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس تصویر کے آنے کے بعد حکومتی حلقے ہکا بکا رہ گئے اور نواز شریف کی واپسی کا مطالبہ بھی اچانک سننے میں آیا۔ لندن میں نواز شریف اور شہباز شریف کے شب و روز کیسے گزر رہے ہیں ؟۔

اس حوالے سے لندن سے دنیا نیوز کے بیوروچیف اظہر جاوید نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ریسٹورنٹ میں نواز شریف کی تصویر کے بارے میں بتایا۔ حسین نواز اور ڈاکٹر عدنان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے اصرار کیا تھا کہ نواز شریف چہل قدمی کے لئے باہر نکلیں۔ نواز شریف کے عارضہ قلب کے لئے یہ ضروری ہے۔ نواز شریف دو روز پہلے شام کے چار پانچ بجے گئے تھے۔

اظہر جاوید کا کہنا تھا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق ریسٹورنٹ میں کھانا کھایا گیا تھا اور چائے بھی پی تھی جبکہ نواز شریف کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے صرف چائے پی تھی۔ تین روز پہلے نواز شریف کی ملاقات سابق افغان صدر حامد کرزئی سے ہوئی تھی اس سے ایک سرگرمی نظر آرہی ہے اور یہ تاثر بھی ابھر رہا ہے کہ یہاں سے کچھ سرگرمیاں شروع ہوسکتی ہیں۔ نواز شریف کی 19 نومبر کو لندن آمد اور ان کی آج کی صحت کی صورتحال میں بہت فرق نظر آرہا ہے۔ وہ جب یہاں پہنچے تھے تو بہت پریشان تھے، ان کی بیماری کا تاثر بہت گہرا تھا نواز شریف ہفتے میں دو تین دن ہسپتال جاتے ہیں پہلے وہ بالکل بات نہیں کرتے تھے اب وہ بات بھی کرتے ہیں حال احوال بھی پوچھ لیتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان کے پلیٹ لیٹس مستحکم نہیں ہوئے اس لئے ابھی ان کی سرجری نہیں ہوسکتی۔

اظہر جاوید نے لندن میں شہباز شریف کی سرگرمیوں کے بارے میں بتایا کہ شہباز شریف پورا وقت انجوائے کر رہے ہیں ایجورروڈ پر ان کے گھر کے نزدیک ہی میریٹ ہوٹل میں ان کے ڈیرے ہوتے ہیں وہاں کیفے ٹیریا میں ان کی ملاقاتیں ہوتی ہیں ان سے پارٹی اور دوسرے لوگ وہاں ملنے آتے ہیں لگتا نہیں کہ وہ فوری طور پر واپس جائیں گے، ان سے اس حوالے سے بات ہوئی تو انھوں نے سوال کا جواب نہیں دیا۔ شہباز شریف کے بعض قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ شاید فروری میں پاکستان واپس آئیں لیکن ابھی تک ان کا واپس جانے کا ارادہ نظر نہیں آرہا۔