اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم کے زیر صدارت حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور ترجمانوں کے الگ الگ اجلاس ہوئے جن میں مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔
اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے مکمل اختیارات وزیر دفاع اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک کے سپرد کر دیئے گئے ہیں۔ معاہدہ توڑنے یا ریڈ زون میں داخل ہونے پر سختی سے نمٹا جائے گا۔
اجلاس میں مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم کو موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی کو ہدایت کی کہ آزادی مارچ سے سیاسی طور پر نمٹا جائے جبکہ طاقت کا استعمال ہر صورت آخری آپشن ہونا چاہیے۔
دھرنے کی صورت میں بھی آزادی مارچ کے شرکا سے مذاکرات کیے جائیں گے اور اس مقصد کے لیے مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک مکمل طور پر بااختیار ہوں گے۔ شرکا کے خلاف کوئی بھی سخت ایکشن ریڈ زون میں داخل ہونے یا شہر میں امن وامان کی فضا خراب کرنے پر ہی کیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیراعظم نے وزرا کیساتھ حکومتی اور پارٹی ترجمانوں کو بھی ہفتہ اور اتوار کو اسلام آباد سے باہر جانے سے روک دیا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی وزرا ذاتی ایجنڈے کی بجائے میڈیا پر حکومتی پالیسیوں کا دفاع کریں۔ آزادی مارچ کا بھرپور سیاسی مقابلہ کیا جائے اور اس کے پس پردہ مقاصد میڈیا پر بے نقاب کیے جائیں لیکن نواز شریف کی بیماری کو موضوع نہ بنایا جائے۔