اسلام آباد: (دنیا نیوز) ملک بھر میں بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ منانے کے ساتھ ساتھ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیاں نکالی جا رہی ہے، کراچی سے خیبر تک عوام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور وادی میں مظالم پر بھارت کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔ آزاد کشمیر، برطانیہ، یورپ سمیت دیگر ممالک میں بھی مظاہرے کیے گئے۔
پاکستان کے عوام مظلوم کشمیریوں کی آواز بن گئے، شہر، شہر بھارت کیخلاف احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل آئے۔ ریلیوں اور تقاریب میں کشمیریوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
آزاد کشمیر کے ضلع بالاکوٹ میں بھارت کی یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کیلئے مختلف ریلیاں نکالی گئیں، ریلیوں میں شہریوں، تاجروں سمیت سول سوسائٹی کی بڑی تعداد نے شرکت، ریلیوں کے دوران کشمیر زندہ باد اور بھارت مردہ باد کے نعرے لگائے گئے۔
شہر قائد میں بھی پاکستان تحریک انصاف نے ریلی نکالی، جس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پتلے کو سمندر برد کیا گیا۔ یوم سیاہ پر پی ٹی آئی کی جانب سے کراچی پریس کلب پر مظاہرہ کیا گیا، پریس کلب کے باہر مودی کے پتلے کو پھانسی دے دی گئی، مظاہرے میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے زبردست نعرے بازی کی گئی، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما حنید لاکھانی، رکن قومی اسمبلی نصرت وحید بھی شریک تھے۔
ایم این اے نصرت وحید اور جنید لاکھانی کا کہنا تھا کہ ہم بھارتی حکومت کے غیرآئینی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں، بین الااقوامی دنیا مسلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرتی ہے۔
لاہور میں مختلف ریلیاں نکالی گئیں، ہر ریلی بلند شگاف نعرے لگا کہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘، کشمیر ہمارا ہے سارے کا سارا ہے۔ کمشنر لاہور ڈویژن آصف بلال کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طریقے سے کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر کی قیادت پابند سلاسل ہے، کشمیری بھائیوں کی نظریں سکیورٹی کونسل پر لگی ہوئی ہیں، وادی میں کرفیو کا آج گیارہواں دن ہے، اس سے پہلے کہ خون خرابہ ہو، سلامتی کونسل کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس خطے کا امن، استحکام داؤ پر لگ گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری توجہ افغانستان کی طرف لگی ہوئی تھی، جان بوجھ کر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی ہے۔ پانچ اگست سے پہلے زلمے خلیل زاد کو آگاہ کر دیا تھا کہ ہم افغانستان میں امن دیکھنا چاہتے ہیں، ہمیں لگتا ہے کہ کوئی سازش ہو رہی ہے، پھر دنیا نے دیکھ لیا کہ پانچ اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ لندن میں تاریخی اجتماع ہے، یوم سیاہ منایا جا رہا ہے، یورپ کے ہر دارالخلافہ میں کشمیری، پاکستانی، سکھوں سمیت جمہوری قدروں اور انسانی حقوق کو ماننے والے احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم سفارتی محاذ، سیاسی محاذ پر اور قانونی محاذ پر کشمیریوں کا ساتھ دیں گے اور آخری دم تک ساتھ دینگے۔
اس سے قبل گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کا کہنا تھا کہ کشمیرمیں سترسال سے بھارتی بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔ آج پوری دنیا میں یوم سیاہ منایا جارہا ہے۔ یہ وہی نریندرمودی ہے جس کوبرطانیہ نے ویزا دینے سے انکارکیا تھا۔ بھارتی وزیراعظم گجرات کا قصائی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں اقلیتی برادری محفوظ نہیں۔ عالمی برادری آگے اور کشمیری بھائیوں کے لیے صدا بلند کرے بصورت دیگر حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ اس موقع پر گورنرپنجاب نے کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگائے۔
مشال ملک کا کہنا تھا کہ کشمیر اس وقت جل رہا ہے، نہتے کشمیریوں کو شہید کیا جا رہا ہے، ہمارا جذبہ نعرہ تکبیر ہے، جب تک کشمیر کا بچہ زندہ رہے گا، کشمیر کے ساتھ ہمارا رشتہ روح کا ہے، خون کا ہے۔ پاکستانیوں کو آواز بلند کرنی چاہیے اور کشمیریوں کے لیے باہر نکلیں، مقبوضہ کشمیر میں 12 روز سے کربلا کا منظر ہے۔ وادی میں ادویات نہیں ہیں، اشیائے خورد و نوش ختم ہو گئی ہیں۔ انشاء اللہ کشمیر سے آزادی ملے گی۔ کشمیری کی آزادی سے خطے میں امن آئے گا۔
فیصل آباد میں بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جا رہا ہے، کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کاروباری مراکز بند ہیں۔
خوشاب میں بھی بھارتی یوم آزادی یوم سایہ کے طور پر منایا جا رہا ہے، جوہرآباد میں بھی انڈیا کے مظالم کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کی صدارت ایم پی اے ساجدہ بیگم اور ڈپٹی کمشنر مسرت جبیں نے کی۔
ریلی میں مختلف سکولوں کے بچوں اور شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی، ریلی پاک فوج زندہ باد کے نعروں سے گونجتی رہی، ریلی فوارہ چوک سے شروع ہو کر کالج چوک جوہرآباد پر اختتام پذیر ہوئی۔
ننکانہ صاحب میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے نکالی گئی ریلی میں سکھ اور کرسچن کمیونٹی کے افراد بھی شریک ہوئے، ٹوبہ ٹیک سنگ، راجن پور اور دیگر شہروں میں بھی ریلیاں نکالی گئیں جن میں سیاسی شخصیات اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
خیبرپختونخوا کے علاقے ٹانک میں کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے عمائدین علاقہ نے ریلی نکالی۔ سندھ میں حیدرآباد، کشمور اور دیگر علاقوں میں بھی شہریوں نے وادی میں مظالم پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کیخلاف ڈیرہ بگٹی میں بھی ریلی نکالی گئی جس میں ایم این اے گہرام بگٹی اور قبائلی عمائدین شریک ہوئے۔
بلوچستان کے ضلع جیکب آباد میں ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کشمیریوں سے یکجہتی کیلئے یوم سیاہ منایا گیا، جس میں شہریوں کی بڑی تعدا نے شرکت کی اور کشمیر بنے گا پاکستان اور گو انڈیا گو بیک کے نعرے لگائے، ریلی کے شرکاء نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھی ہوئیں تھیں،
پاکستان کے ساتھ دنیا بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، لندن میں کشمیریوں سمیت سکھ برادری کی بڑی تعداد نے مظاہرے کیے اور بھارت مخالف نعرے لگائے۔ بھارتی کمیشن کے باہر احتجاج میں پاکستانی نژاد برطانوی لارڈ نذیر احمد بھی پہنچے، مظاہرے میں برطانیہ بھر سے مرد وخواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
بھارتی ہائی کمیشن کے باہر بھارت مخالف نعرے بازی جاری ہے، برطانیہ بھر سے 40 ہزار لوگوں کی مظاہرے میں شرکت متوقع ہے، لندن میں بھارت کے خلاف مظاہرے کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہو رہی ہے، کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
بھارتی ہائی کمیشن لندن کے باہر کشمیری و پاکستانی کمیونٹی کا برطانیہ بھر کے مختلف شہروں سے آمد کا سلسلہ جاری ہے، پاکستانی مقررین کا کہنا تھا کہ بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع دنیا بھر کی طرح لندن میں بھی کشمیری اور پاکستانی آج یوم سیاہ منا رہے ہیں۔
یورپی یونین کے ملک بلجیم کے دارالحکومت برسلز میں بھی بھارتی سفارتخانے کے سامنے کشمیر پر بھارت کے ظالمانہ رویے اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کا اہتمام کشمیری کمیونٹی نے دیگرتنظیموں کے تعاون سے کیا گیا۔
مظاہرے میں کشمیریوں اور پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرے میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے مذمت میں کیا جارہا ہے۔
اس موقع پر چیئر مین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سیّد کا کہنا تھا کہ ہم بھارت کے ظالمانہ رویے اور بربریت کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھیں گے، ہم دنیا تک یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ بھارت ظلم و جبر سے کشمیریوں کے حق کو دبانا چاہتا ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے 5 اگست کو اٹھائے گئے حالیہ غیر آئینی اقدامات سے قبل مقبوضہ جموں و کشمیر میں جبر کی انتہا کردی۔ مقبوضہ وادی میں کئی دہائیوں سے 7 لاکھ بھارتی فوج موجود ہے اس کے باوجود مزید ایک لاکھ 80 ہزار بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر بھجوا دیئے گئے جنھوں نے پوری وادی کا دنیا سے مواصلاتی رابطہ ہی کاٹ کر رکھ دیا۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے عوام پر مظالم اب ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے ذیلی اداروں کی حالیہ رپورٹس بھی مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سنگین خلاف ورزیوں کا پردہ چاک اور تشویش کا اظہار کرچکی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سب سے مستند ثبوت اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر آفس کی حالیہ غیر جانبدارانہ رپورٹس ہیں۔ پاکستان پہلے دن سے ہی ان رپورٹس کی سفارشات کو تسلیم کر رہا ہے جبکہ بھارت مسلسل انکاری ہے۔
حکومت پاکستان کا 15 اگست کو یوم سیاہ منانے کا مقصد بین الاقوامی برادری کو یہ باور کرانا ہے کہ اگر عالمی سطح پر کوششیں نہ کی گئیں تو یہ تشویشناک صورتحال نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کیلئے شدید خطرات کا پیش خیمہ ثابت ہو گی۔