اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عوام کا معاشی قتل ہو اور وہ رو رہے ہوں تو یہ حکومت کا مسئلہ نہیں۔ ان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں جھوٹا اور سیلیکٹڈ کیوں کہا۔ مڈٹرم انتخابات کا فیصلہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کو کرنا چاہئے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کا ذاتی طور پر بہت احترام کرتا ہوں، یہ اسد قیصر کا مسئلہ نہیں قومی اسمبلی کے کسٹوڈین کا ہے۔ میں نے بطور چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی سپیکر کو خط لکھا۔ قومی اسمبلی سے مہر کے ساتھ رسید آئی کہ خط موصول ہو گیا پھر اسپیکر قومی ٹی وی پر آ کر کہہ دے کہ خط نہیں ملا تو کیا کہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسرا خط تمام اراکین کے دستخطوں کے ساتھ بھیجا تھا۔ تیسرا خط بھیجا اسے بھی اسپیکر ماننے کو تیار نہیں۔ بجٹ کی منظوری کے وقت حتمی ووٹنگ ہوئی ہی نہیں۔ کسی کو کچھ پتہ نہیں کہ بجٹ کی حمایت اور مخالفت میں کتنے ووٹ پڑے۔ وائس ووٹ پر آپ اتنا بڑا فیصلہ کیسے لے سکتے ہیں؟ آپ اٹھ کر کیوں بھاگے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ آپ اسپیکر ہو کر حکومت کے ہر حکم کو کیوں مانتے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی میرا سلیکٹڈ لفظ تو حذف کرا دیتے ہیں، حکومتی اراکین کی چور، ڈاکو، لٹیرے اور گندی گالیاں کیوں نہیں حذف کی جاتیں، حکومتی وزیر جس طرح انگلی کا اشارہ کرتے ہیں تو آپ اسی طرح کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پھر بھی میں آپ کو سلیکٹڈ نہ کہوں تو اور کیا کہوں، مڈٹرم انتخابات کا فیصلہ رہبر کمیٹی کو کرنا چاہئے۔ اپوزیشن کے تمام فیصلہ مشترکہ ہونگے۔