اسلام آباد: (دنیا نیوز) بلاول بھٹو نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پارلیمنٹ میں پیش نہ ہونے پر احتجاج کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا لوگ پوچھتے ہیں فیصلے کہاں ہو رہے ہیں، وزیراعظم نے بات نہیں کرنی تھی تو ایوان میں کیوں آئے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا لوگ پوچھتے ہیں فیصلے کون کر رہا ہے ؟ کیا وزیر خزانہ کا فیصلہ آئی ایم ایف کرے گا ؟ وزیر خزانہ کو اچانک ہٹا دیا جاتا ہے، لوگ سوال تو کریں گے۔ انہوں نے کہا خان صاحب کا ہر فیصلہ جھوٹ ثابت ہو رہا ہے، چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی کا ایک طریقہ کار ہے، وفاق اپنے اہداف حاصل نہیں کر رہا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا وفاقی حکومت کو سندھ کی ترقی سے سیکھنا چاہیئے، عام آدمی مشکلات کا شکار ہے، حکومتی نااہلی کا بوجھ عوام اٹھا رہے ہیں، حکومت کا فرض ہے کمزور طبقے کا خیال رکھے، کہتے ہیں 18 ویں ترمیم کے باعث وفاق دیوالیہ کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا اگر وزیراعظم وزیر خزانہ سے ملے ہی نہیں تو فیصلے کون کر رہا ہے ؟ وفاق حملہ کرنے کے بجائے سندھ سے سیکھے، عوام ان کی نا اہلی کا بوجھ کب تک اٹھاتے رہیں گے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ ٹیکس وصولی کا ہدف صرف 18 ویں ترمیم سے پورا ہوتا ہے، پوری ٹیکس وصولی نہ ہونے سے صوبوں کو نقصان ہو رہا ہے، حکومت ٹیکس وصولی میں بدترین کارکردگی دکھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا ہم نے کبھی پاکستان کے معاشی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کیا، ہم نے آئی ایم ایف سے ڈیل لی مگر نوکریاں دیں، حکومت نے عوام کو لاوارث چھوڑ دیا، سندھ ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کر رہا ہے، وفاقی ٹیکس کا اختیار سندھ کو دے، 100 فیصد اہداف دیں گے، حکومت کی سیاسی جنگ سے عدم استحکام پیدا ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ تجاوزات کے نام پر غریبوں سے گھر چھین لیے گئے، حکومت کے پاس اپنی کارکردگی کا کوئی جواب نہیں، وزیراعظم کی ناکامی کی وجہ سے ہم نقصان میں ہیں، ہم نے کبھی پاکستان کی معیشت کو داؤ پر نہیں لگایا۔ انہوں نے کہا آئی ایم ایف ڈیل پارلیمنٹ سے منظور نہ کرانے پر مسترد کریں گے، یونینز کو سازش کے تحت ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہر ادارے میں یونینز کیخلاف سازش ہو رہی ہے، حکومت نے ایک سال میں کچھ نہیں کیا۔
چیئرمین پی اے سی پر ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے واضح کر دیا چیئرمین پی اےسی کی تبدیلی کا فیصلہ حتمی نہیں، ن لیگ کو مشورہ دوں گا ایسی بات ہے بھی تو فیصلے پر نظرثانی کرے۔ انہوں نے کہا حکومت آج تک 10 سال کا رونا رو رہی ہے، آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن لی گئی تو احتجاج کریں گے، عوام کی معاشی صورتحال تبدیلی سے پہلے بہتر تھی یا اب ؟ حکومت نے کسی کو نوکری دی نہ پارلیمنٹ سے کوئی بل پاس کرایا، کہیں ایسا تو نہیں کہ فیصلے کہیں اور ہو رہے ہیں، حکومت نےایک سال کیا کیا ؟ ان کے پاس جواب نہیں۔