لاہور (روزنامہ دنیا/ سپیشل رپررٹر )وفاقی کابینہ کے بعد پنجاب کابینہ میں بھی تبدیلی کی اطلاعات ہیں، وزیر اعلٰی پنجاب کو بھی کارکردگی بہتر کرنے کے لئے 2 ما ہ کی مہلت دی گئی.
وزیراعظم کے حکم پر عثمان بزدار صوبائی وزرا کی کارکردگی رپورٹ تیار کررہے ہیں جس کے بعد ان کے قلمدان تبدیل کئے جا سکتے ہیں جبکہ مختلف اداروں نے پہلے ہی صوبائی وزرا کی کارکردگی رپورٹ تیار کر کے وزیراعظم آفس کو بھجوا دی، وزیراعظم آئندہ چند روز میں پنجاب کے بارے میں اہم فیصلے کریں گے، ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وزیر ایکسائز حافظ ممتاز احمد کی غیر تسلی بخش کارکردگی پر ان کا قلمدان تبدیل کئے جانے کا امکان ہے۔
انہیں سالانہ 37ارب کا ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف دیا گیا تھا مگر وہ پورا نہ کر سکے اورصرف 24 ارب روپے اکٹھے کئے ،ان کو وزیر جیل خانہ جات بنایا جا سکتا ہے ، جس پر انہوں نے پنجاب کی جیلوں کے دورے بھی شروع کردئیے ہیں ،وزیر اعلٰی پنجاب عثمان بزدار 2 ماہ کے دوران اپنی کارکردگی بہترنہ کر سکے تو انہیں بھی تبدیل کئے جانے کا امکان ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری صوبے میں تبدیلی کی باتوں کی تردید کرچکے ہیں لیکن ذرائع تبدیلی کے اشارے دے رہے ہیں،وزیر اعظم ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کے معاملے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب سے خوش نہیں، وہ صوبائی وزرا کی کارکردگی پر بھی تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں، اطلاع سامنے آئی ہے کہ وزیر اعظم نے فی الحال عثمان بزدار کو چلانے کیلئے بیوروکریسی میں تبدیلیاں کی ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی عثمان بزدار کے متبادل کی تلاش شروع کردی گئی ہے، وزیر اعظم نے پارٹی ارکان سے مشورے شروع کردئیے ہیں، وہ ایسا وزیر اعلیٰ پنجاب ڈھونڈ رہے ہیں جس کے نام پر پارٹی میں گروپنگ نہ ہو اور پارٹی اختلافات کا شکار نہ ہو، خبر ہے کہ عثمان بزدار کیلئے تحریک انصاف کے اندر تو حمایت نہیں ہے مگر اتحادی جماعت ق لیگ وزیر اعلیٰ پنجاب سے خوش ہے۔
چودھری برادران کی زیادہ چلتی ہے اور عثمان بزدار کمزور وزیر اعلیٰ ہیں،ق لیگ نہیں چاہے گی تو تبدیلی مشکل ہوجائے گی کیونکہ اس وقت پنجاب اسمبلی کے ارکان کی تعداد 369 ہے ،کسی بھی جماعت کو اپنا وزیر اعلیٰ لانے کیلئے 185ارکان کی حمایت کی ضرورت ہوگی، پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 181ہے ،اسے مزید 4 ارکان کی حمایت درکار ہوگی،اس وقت اپوزیشن مضبوط ہے ،ن لیگ کے 166،پیپلز پارٹی کے 7 ارکان ہیں،اپوزیشن کے پاس اس وقت 173 ارکان ہیں اور 4 آزاد ہیں، تحریک انصاف اگر چاہتی ہے کہ ق لیگ اس کا ساتھ دے تو اس کی بارگیننگ پوزیشن اوربڑھ جائے گی،پہلے ہی سپیکرشپ ق لیگ کے پاس ہے۔
یہ تاثر ہے کہ چودھری پرویز الٰہی کی زیادہ چلتی ہے ،خود تحریک انصاف میں ناراضی بھی ہے ۔ ادھر پنجاب کی بیوروکریسی میں بھی تبدیلی کا امکان ہے جس کی فہرستیں تیار کر لی گئیں، چیف سیکرٹری پنجاب، 4 سیکرٹریز، 3 کمشنرز، 11 ڈپٹی کمشنرز اور 31 اسسٹنٹ کمشنرز کی تبدیلی کا امکان ہے ، چیف سیکرٹری پنجاب کے لئے میجر (ر)اعظم سلیمان مضبوط امیدوار ہیں جو اس وقت وفاقی سیکرٹری داخلہ تعینات ہیں، پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعلیٰ کے لئے زاہد اختر زمان، شہریار سلطان، محمد عثمان کے نام زیر غور ہیں۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کا اہم اجلاس آج بنی گالا میں طلب کر لیا ،جس میں پنجاب،خیبر پختونخوا اور سندھ کے گورنربھی شرکت کریں گے ،اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی جائے گی،پنجاب اور خیبر پختونخوا میں متوقع تبدیلیوں پر بھی غور ہو گا ،اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر تنقید کا معاملہ بھی زیر بحث آئے گا۔