لاہور: (روزنامہ دنیا) برطانیہ میں مقیم پاکستانی نژاد تاجر سرفراز مرچنٹ نے کہا ہے کہ بانی متحدہ لندن میں 4 جائیدادیں بیچ چکے ہیں۔ انہیں ٹیکس نہ دینے کی وجہ سے 80 لاکھ سے ایک کروڑ پائونڈ جرمانہ ہوسکتا ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی نژاد تاجر نے کہا کہ کراچی والوں کی لاتعلقی کے بعد متحدہ بانی پیسے نہ ہونے پر لندن میں 4 جائیدادیں بیچ چکے ہیں، ایم کیو ایم کے مالی امور کے انچارج محمد انور تھے لیکن متحدہ بانی اب کسی پر بھروسہ نہیں کرتے، وہ ساری چیزوں کو خود کنٹرول کر رہے ہیں، انہوں نے اپنی اہلیہ متحدہ بانی نے اپنی بیوی کے حصہ مانگنے پر ٹرسٹ قائم کر دیا تھا، جس کے بعد ساری جائیداد ٹرسٹ کے نام ہوگئی تھی، 4 جائیدادوں میں سے 2 محمد انور، محمد طارق کے نام پر تھیں۔ برطانوی حکومت کے پاس محمد انور کا اعترافی بیان موجود ہے۔
میزبان دنیا کامران خان کے ساتھ کے مطابق اپوزیشن اور حکومت کے درمیان آج واقعی برف پگھلی ہے، شہباز شریف نے وزیر اعظم کو ایک مفاہمتی پیغام دیا ہے جب وہ اپنی اس ضد یا پوزیشن سے پیچھے ہٹ گئے اور وزیر اعظم عمران خان کے خط کا خط کے ذریعے جواب بھیج دیا ہے اور الیکشن کمیشن کے بلوچستان اور سندھ کے ارکان کے نام تجویز کر دئیے ہیں، اس طرح آئینی ڈیڈ لاک پیدا ہونے کی صورت حال ختم ہو گئی ہے، موجودہ حالات کے لحاظ سے یہ ایک اہم اور معنی خیز پیش رفت ہے، شہباز شریف نے ایسا کیوں کیا ہے ؟۔
اس حوالے سے سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کا یہ اقدام اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وہ ابھی تک سسٹم سے مایوس نہیں ہوئے۔ شہباز شریف سسٹم کے اندر رہ کر کام کرنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کوئی ایسا راستہ نکلے کہ پر امن بقائے باہمی ہوسکے۔ حمزہ شہباز پر کافی پریشر کے باوجود انہوں نے کہا کہ ہم میثاق معیشت کرنا چاہتے ہیں۔ ابھی بھی ان کا خاندان دباؤ میں ہے۔ فضل الرحمان نے اس بات پر بھی احتجاج کیا ہے کہ شہباز شریف نے وزیر اعظم کو یہ خط کیوں لکھا ہے، وہ سمجھتے ہیں الیکشن کمیشن کو تسلیم ہی نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ ایک کشمکش ہے اگر عمران خان ذرا تدبر سے کام لیں اور اپوزیشن کو تھوڑا سا راستہ دیں۔ خود اپوزیشن بننے کا رویہ ترک کر دیں تو معاملات کو بخوبی سنبھالا جاسکتا ہے، بنیادی بات یہ ہے کہ ایک ورکنگ ریلیشن شپ ہو جائے۔
دوسری طرف وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ نیب قانون میں ترمیم کو حتمی شکل دیدی گئی ہے، بہت جلد نیب قانون میں اصلاحات لائی جائیں گی، نیب کو غیر فعال نہیں بلکہ فعال ادارہ بنائیں گے۔ جہاں تک نیب کے غلط استعمال کی بات ہے اسے دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ میڈیا کو دیکھنا ہوگا کہ قانون سازی کس کی وجہ سے نہیں ہو رہی، کیا حکومت کی غلطی ہے یا اپوزیشن کی ضد کی وجہ سے قانون سازی نہیں ہو رہی؟۔