اسلام آباد: (دنیا نیوز) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں فیصلہ محفوظ کر لیا۔ عدالت نے وکیل خواجہ حارث کی حسن نواز کی پراپرٹی سے متعلق مزید کاغذات جمع کرانے کے لئے ایک ہفتے کی استدعا مستر کر دی۔ جج احتساب ارشد ملک نے کہا فیصلہ 24 دسمبر کو سنایا جائیگا۔
احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا نواز شریف نے کیپٹل ایف زیڈ ای سے تنخواہ وصولی کبھی تسلیم نہیں کی، کیپٹل ایف زیڈ ای میں نواز شریف کا عہدہ اعزازی تھا، شروع دن سے یہی موقف رہا کہ نواز شریف نے کبھی تنخواہ نہیں لی، سپریم کورٹ نے قابل وصول تنخواہ کو اثاثہ قرار دیا، کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت صرف ویزہ مقاصد کے لیے تھی۔
سماعت کے دوران خواجہ حارث نے جہانگیر ترین کیس کا بھی حوالہ دیا۔ جج ارشد ملک نے استفسار کیا اگر تنخواہ سے متعلق موقف درست بھی مان لوں تو اس کا کیس سے کیا تعلق ؟ خواجہ حارث نے کہا تعلق یہ بنتا ہے کہ نواز شریف کی صرف ملازمت ثابت ہو رہی ہے ملکیت نہیں، جسٹس آصف سعید کھوسہ کی 20 اپریل والے فیصلے پر نظرثانی نہ کرنے کا بھی جواب دیتا ہوں، عدالت کا اکثریتی فیصلہ ہی ہمیشہ اصل فیصلہ مانا جاتا ہے، 3 ججوں نے جے آئی ٹی بنوائی اور فیصلہ بھی جے آئی ٹی رپورٹ دیکھ کر دیا، ان 3 ججوں کے فیصلے پر 28 جولائی کو پانچوں ججوں نے دستخط کیے، اسی 5 رکنی بینچ کے 28 جولائی کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دی تھی۔
ایون فیلڈ ریفرنس، نواز شریف کو 10، مریم کو 7 سال قید کی سزا
فلیگ شپ ریفرنس میں نیب پراسیکیوٹر نے حتمی دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا ملزمان کو صفائی دینے کے تین تین موقع دیئے گئے مگر انہوں نے جائیداد کے ذرائع نہیں بتائے۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر بولے فلیگ شپ سے نواز شریف کو 7 لاکھ 80 ہزار درہم کے مالی فوائد ملے اور یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے۔
سماعت کے اختتام پر نواز شریف روسٹرم پر آگئے اور سوال کیا کہ کیا آج میری آخری پیشی تھی ؟ جج ارشد ملک نے جواب دیا جی ہاں آج آخری پیشی تھی۔ نواز شریف نے مزید کہا ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، بہت تکلیف ہوتی ہے جب دیکھتا ہوں کہ کارروائی مفروضوں پر ہو رہی ہے، میری بیٹی کو مجرم بنا دیا گیا، آپ جج ہیں انصاف کی امید ہے، میری 78 ویں پیشی ہے، اس سلوک کی وجہ سمجھ نہیں آتی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کرپشن میرے قریب سے نہیں گزری، کبھی کمیشن نہیں لی، کبھی اختیارات کا غلط استعمال نہیں کیا، ہمیشہ قوم کی خدمت کی، اپنا فیصلہ عدالت پر چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا 24 دسمبر کو فیصلہ سنایا جائے گا، موجودہ کیسز میں 78 ویں بار عدالت پیش ہوا، جج محمد بشیر کی عدالت میں 87 بار پیش ہوا، نیب ریفرنسز میں 165 بار احتساب عدالت میں پیش ہوا۔
نواز شریف کا کہنا تھا پاکستان سے دہشتگردی اور مہنگائی کا خاتمہ کیا، پاکستان کے عوام کی خدمت کی اور اس پر خوشی ہے، کیس کیا ہے، کچھ سمجھ نہیں آرہا۔
یاد رہے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں، نیب کی جانب سے العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ میں 16 گواہان پیش کئے گئے، نواز شریف کو 15 بار اڈیالہ جیل سے پیشی کیلئے لایا گیا، دونوں ریفرنسز پر ابتدائی 103 سماعتیں جج محمد بشیر نے کی تھیں، بعد میں 80 سماعتیں جج ارشد ملک نے کیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں تاحیات نااہل قرار دیا تھا جس کے بعد انہیں وزارت عظمیٰ سے الگ ہونا پڑا اور عدالت کے ہی حکم پر ان کے خلاف نیب تحقیقات کا آغاز ہوا۔ قومی احتساب بیورو نے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ، فلیگ شپ اور ایون فیلڈ ریفرنس بنایا۔
بعد ازاں احتساب عدالت نے نوازشریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 11 سال قید و جرمانے کی سزا سنائی جب کہ مریم نواز کو 7 اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بھی ایک سال کی سزا سنائی گئی۔